1جون 1985
انسان کی اعلیٰ ترین تعریف میرے نزدیک یہ ہے کہ وہ دلیل کے آگے جھک جائے، وہ طاقت کے بغیر محض دلیل کی بنیاد پر حقیقت کا اعتراف کرلے۔
مگر میری زندگی کا سب سے زیادہ تلخ تجربہ یہ ہے کہ آدمی دلیل کے آگے نہیں جھکتا۔ وہ صرف طاقت کے زور کو جانتا ہے، وہ دلیل کے زور کو نہیں جانتا۔موجودہ دنیا میں آدمی دلیل کا انکار کرکے خوش ہوجاتا ہے، اور طاقت کا اعتراف کرکے اپنے کو عقل مند سمجھتا ہے۔ مگر یہ اتنا بڑا جرم ہے جو سب سے زیادہ خدا کے غضب کو دعوت دینے والا ہے۔
جو لوگ موجودہ دنیا میں دلیل کے آگے نہ جھکیں، وہ اپنے آپ کو اس خطرے میں مبتلا کرتے ہیں کہ آخرت کی دنیا میں انھیں فرشتوں کی طاقت کے آگے جھکایا جائے۔ مگر اُس دن کا جھکنا کسی کے کچھ کام نہ آئے گا۔ دلیل کے آگے جھکنا آدمی کے لیے جنت (Paradise)کا دروازہ کھولتا ہے۔ جب کہ طاقت کے آگے جھکنا صرف اس لیے ہوتا ہے کہ آدمی کو مجبور کرکے جہنم کے گڑھے میں دھکیل دیا جائے۔
دلیل کے آگے جھکنا خدا کے آگے جھکنا ہے۔ جو لوگ دلیل کے آگے نہ جھکیں، وہ گویا خدا کے آگے سرکشی کررہے ہیں۔ جو لوگ خدا کے آگے سرکشی کریں ، اور پھر اسی حال میں مر جائیں ،ان کو خدا کبھی معاف نہیں کرے گا۔