29 نومبر 1985
ہر شخص یا ہر قوم کی زندگی میں ایسی کوئی چیز ہوتی ہے، جس کو وہ سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ ہر دوسری چیز اس کے ماتحت ہوتی ہے۔ ہر دوسری چیز کے بارے میں اپنے رویہ کا فیصلہ اس کی روشنی میں کیا جاتا ہے۔موجودہ زمانے میں تمام قوموں کا حال یہ ہے کہ ان کے لیے ان کا قومی مفاد (نیشنل انٹرسٹ) سپریم بنا ہوا ہے۔ ہر دوسری چیز نیچے ہے، اور قومی مفاد ہر چیز کے اوپر۔ یہی موجودہ زمانے میں مسلمانوں کی حالت بھی ہے۔ انھوں نے بھی اپنے قومی مفاد کو اپنی زندگی میں سب سے اونچا مقام دے دیا ہے۔
مسلمان اگر چہ اس کے لیے اسلامی اصطلاحات استعمال کرتے ہیں۔ مثلاً دوسرے لوگ اگر قومی مفاد کا لفظ بولتے ہیں تو مسلمان ملی مفاد کا لفظ بولتے ہیں۔ دوسروں کے پاس اگر قومی غیرت کا لفظ ہے تو مسلمانوں کواسلامی حمیت اور دینی غیرت کا لفظ ملا ہوا ہے۔ دوسرے لوگ جس کو قومی لڑائی کہتے ہیں اس کو مسلمانوں نے مقدس جہاد کا نام دے رکھا ہے۔
مگر اس سے اصل واقعہ میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اسلامی الفاظ بولنے سے مسلمانوں کی قوم پرستی خدا پرستی نہیں بن جائے گی۔ اہل ایمان کے لیےجو چیز سب سے زیادہ اہم ہونی چاہیے وہ خدا کی معرفت اور دعوت ہے۔