18مارچ 1985
صہیون (Zion) کا لفظ بائبل میں 152 بار آیا ہے۔ یہ قدیم یروشلم میں ایک پہاڑ کا نام تھا۔ یہودی تاریخ بتاتی ہے کہ دسویں صدی قبل مسیح میں حضرت داؤد نے اسی پہاڑ پر اپنا شاہی قلعہ بنایا تھا۔ اس کے بعد حضرت سلیمان نے اسی پہاڑ پر عبادت گاہ تعمیر کی۔ بعد کو صہیون کا لفظ عمومی طورپر پورے شہر یروشلم کے ليے استعمال ہونے لگا، جو کہ یہودیوں کے نزدیک ان کا مقدس وطن ہے۔ اس علاقہ کو آج کل اوفیل (Ophel) کہاجاتا ہے۔
اس طرح یہودی روایات کے مطابق ’’صہیون‘‘ سے مراد یہودیوں کا مذہبی اور سیاسی مرکز ہے، اور تحریکِ صہیونیت سے مراد داؤد اور سلیمان کے دور کو زندہ کرنا ہے، تا کہ یہودی عظمت دوبارہ مذہبی اور سیاسی اعتبار سے قائم ہوجائے۔یہ ایک مثال ہے کہ مذہبی الفاظ کس طرح قومی تحریکوں کے ليے استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہودی اپنی موجودہ فلسطینی تحریک کو صہیونیت (Zionism) کہتے ہیں۔ یہودی روایت کے اعتبار سے ان کے ليے غالباً یہ سب سے زیادہ مفیدِ مطلب نام ہے۔
یہی چیز آج مسلمانوں میں بھی مختلف اعتبار سے پیدا ہوگئی ہے۔ وہ خالص قومی تحریکیں چلاتے ہیں، اور مقدس ظاہر کرنے کے ليے اس کو کوئی اسلامی نام دے دیتے ہیں۔ مگر جو چیز یہودیوں کے ليے بری ہے، وہ مسلمانوں کے ليے کس طرح اچھی ہوجائے گی۔