22 اگست 1985
عربی کا ایک مقولہ ہے:إِذَا تَكَلَّمْتُ بِالكَلِمَةِ مَلَكَتْنِي وإذَا لَمْ أتَكَلَّمُ بِهَا مَلَكْتُهَا (الدر الفريد وبيت القصيد للمستعصمي،جلد 6، صفحہ 65)۔ یعنی جب میں نےایک بات کہہ دی تو وہ میرے اوپر اختیار حاصل کرلیتی ہے اور اگر میں بات نہ کہوں تو میں اس کے اوپراختیار رکھتا ہوں۔
شیخ سعدی نے یہی بات کسی قدر مختلف انداز میں اس طرح کہی ہے:
تامرد سخن نہ گفتہ باشد ،عیب و ہنرش نہفتہ باشد
آدمی جب تک بات نہ کہے تو اس کا عیب و ہنر چھپا رہتا ہے
اسی بات کو انگریزی میں کسی نے اس طرح کہا ہےکہ ہم اپنے نہ کہے ہوئے الفاظ کے آقا ہیں، اور ہم ان الفاظ کے غلام ہیں جو ہم اپنی زبان سے کہہ دیں:
We are masters of our unsaid words. And slaves to those we let slip out.
مختلف زبانوں میں اس طرح کے مشابہ اقوال اس بات کا ایک مظاہرہ ہیں کہ تمام انسان حقیقۃً ایک ڈھنگ پر سوچتے ہیں۔ تمام حقیقتیں آفاقی حقیقتیں ہیں۔ فطرت کی سطح پر سب کا انداز فکر ایک ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ کوئی شخص اس کو ایک زبان میں بیان کرتا ہے اور کوئی شخص دوسری زبان میں۔