13مارچ 1985
جب کوئی خلاف مزاج بات پیش آئے تو اُس کے مقابلہ میں آدمی کی روش کی دو مختلف صورتیں ہوتی ہیں۔ ایک جذباتی رد عمل کا طریقہ، اور دوسرا غیر جذباتی رد عمل کا طریقہ۔جولوگ منفی ردعمل کی بنیاد پر جمع ہوتے ہیں، ان کی مثال بالکل جوار بھاٹا (tide)کی ہے۔جوار بھاٹا جتنی تیزی سے اوپر اٹھتا ہے، اسی تیزی سےوہ نیچے بھی اتر جاتا ہے۔
یہی معاملہ ان لوگوں کا ہے جو کسی مخالفانہ نعرے کی بنیاد پر اکٹھا ہوں ۔ کیوں کہ اس طرح اکٹھا ہونے والے لوگ منفی سوچ رکھتے ہیں۔ وہ اگر اقتدار پر قبضہ پالیں تب بھی کوئی مثبت کام نہیں کرسکتے۔ وہ جتنی تیزی سے جمع ہوتے ہیں اتنی ہی تیزی سے دوبارہ منتشر ہوجاتے ہیں۔ اس قسم کا منفی اتحاد مسلمانوں میں بھی کثرت سے دیکھا جاسکتا ہے۔ جذباتی رد عمل عین وہی چیز ہے جس کو میڈیکل اصطلاح میں الرجی (allergy) کہا جاتا ہے۔ الرجی کی تعریف اس طرح کی جاتی ہے کہ الرجی نام ہے معتدل حالات میں غیر معتدل رد عمل کا:
Abnormal reaction to normal things.
مثلا مخالفانہ نعرہ کو سُن کر مشتعل ہو جانا، توہین کے کسی معاملہ پر بھڑک اُٹھنا، اپنی سوچ کے خلاف سوچ کو برداشت نہ کرسکنا، یہ سب جذباتی ردِعمل کی صورتیں ہیں۔ ایسے لوگ ہمیشہ دوسروں کے خلاف نفرت اور تشدد میں پڑے رہتے ہیں۔ وہ زندگی کے مثبت اور تعمیری رخ کا تجربہ کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔
اس کے برعکس، دوسرا طریقہ غیر جذباتی رد عمل کا طریقہ ہے۔ اسی کو قرآن میں ہجر جمیل کہا گیا ہے(المزمل، 73:10)۔ یعنی جب اپنے مزاج کے خلاف کوئی بات پیش آئے تو مشتعل نہ ہو کر ٹھنڈے ذہن کے ساتھ اس پر غور کرنا، اور سوچے سمجھے فیصلہ کے تحت معتدل انداز میں تعمیری اقدام کرنا۔