8مئی 1985
ایک عرب پروفیسر سے ملاقات ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ آپ کی جو عربی کتابیں یا مضامین میں نے پڑھے ہیں، ان میں الاسلام یتحدی (اردو ورزن :مذہب اور جدید چیلنج) فائق ہے، باقی سب اس کے تحت ہیں۔میں نے کہا کہ ہمارے مشن کا اصل اظہار الاسلام یتحدی میں نہیں ہوا ہے، بلکہ دوسری کتابوں میں ہوا ہے۔ الاسلام یتحدی صرف اس مشن کی اعتباریت(credibility) ثابت کرنے کے لیے ہے، وہ خود مشن کا تعارف نہیں۔
میں نے کہا کہ حضرت موسیٰ نے فرعون کے سامنے لاٹھی کو سانپ بنادیا۔ اب کوئی شخص کہے کہ حضرت موسی نے نبوت ملنے کے بعد جو کچھ پیش کیا، ان میں عصا کا معجزہ سب پر فائق ہے، تورات اس کے تحت ہے، تو یہ صحیح نہیں ۔ کیوں کہ آپ کی دعوت میں تورات اصل ہے اور عصا کا معجزہ ایک ضمنی (relative)حیثیت رکھتا ہے۔
الاسلام یتحدی (مذہب اور جدید چیلنج) ہمارے مشن کو قابل اعتبار ثابت کرنے کے لیے ہے، نہ کہ خود وہی ہمارا مشن ہے۔ مولانا عبد الباری ندوی (1886-1976)اس طرح کی چیزوں کے بارے میں فرماتے تھے کہ یہ ’’رکانہ کی کشتی‘‘ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رکانہ ( بن عبديزيد)پہلوان نے چیلنج کیا اور آپ نے کشتی لڑکر اس کو ہرادیا(الاصابة في تمييز الصحابة لابن حجر العسقلانی، جلد2، صفحہ413)۔ مگر رکانہ کی کشتی بظاہر ایک نمایاںواقعہ ہونے کے باوجود آپ کے مشن کا اصل یا اس کا فوق (central aspect)نہیں۔ وہ آپ کے مشن کی ایک ضمنی ضرورت ہے، نہ کہ خود وہی آپ کا مشن ہے۔