6 نومبر 1985
قرآن میں اہلِ جنت کے بارے میں آیا ہے کہ وہ با اقتدار بادشاہ کے پاس سچی نشستوں پر بیٹھے ہوئے ہوں گے ( فِي مَقْعَدِ صِدْقٍ عِنْدَ مَلِيكٍ مُقْتَدِر)54:55۔
موجودہ دنیا میں آدمی جھوٹی نشستوں پر بیٹھا ہوا ہے۔ آخرت میں آدمی سچی نشستوں پر بٹھایا جائے گا۔ موجودہ دنیا میں ہر آدمی فریب اور استحصال (exploitation)کے ذریعہ اونچی جگہ پائے ہوئے ہے۔ یہاں ہم کو ایسے لوگوں کے درمیان زندگی گزارنا پڑتا ہے، جو اپنے آپ کو اس کا پابند نہیں سمجھتے کہ وہ اپنے اختیار کو صرف عدل کے دا ئرے میں استعمال کریں۔
آخرت کا معاملہ اس سے مختلف ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کو ہر قسم کا کامل اختیار حاصل ہے۔ مگر اس نے اپنے آپ کو اس کا پابند بنا رکھا ہے کہ وہ عدل اور رحمت ہی کے دائرہ میں اپنے اعلیٰ اختیارات کو استعمال کرے ۔ اس سلسلے میں قرآن کے متعلق الفاظ یہ ہیں:كَتَبَ عَلَى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ (6:12) ۔ یعنی اس نے اپنے اوپر رحمت لکھ لی ہے۔اسی کے ساتھ وہ ایک ایسی ہستی ہے، جو اعلیٰ ترین معیاری ذوق رکھتا ہے۔ وہ پرفکٹ سے کم پر کبھی راضی نہیں ہوتا۔ ایسے شہنشاہ کے پڑوس میں جگہ پانا کس قدر پر مسرت اور لذیذ ہوگا اس کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا۔
اللہم انک ملک مقتدر ما تشاء من امرٍ یکونُ فاستعدنی فی الدارین وکُن بی ولا تکن علیَّ وآتنی فی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ وقنی عذاب النار ۔