30 دسمبر 1985
مسلمانوں کا ایک پندرہ روزہ اخبار نکلتا ہے ۔ اس کے صفحہ اول پر یہ فقرہ لکھاہوا ہوتا ہے:
مسلکِ اکابر کا ترجمان
یہ عین وہی چیز ہے جس کو قرآن میں کہا گیا ہے:اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ (9:31)۔یعنی انھوں نے اللہ کے سوا اپنے علماء اور مشائخ کو رب بنا ڈالا ۔ کوئی شخص ایسا اخبار نہیں نکالتا جس کے اوپر یہ لکھا ہوا ہو کہ ’’مسلک صحابہ کا ترجمان‘‘۔ حتی کہ یہ جملہ اگر کسی سے کہا جائے تو اس کو وہ اجنبی معلوم ہوگا۔ البتہ وہ اس قسم کے الفاظ بولنے میں فخر محسوس کرتے ہیں کہ ’’مسلک اکابر کا ترجمان‘‘ یا ’’مسلک سلف کا ترجمان‘‘ وغیرہ۔
اس زمانہ میں ہر طرف اسلام کی دھوم ہے۔ مگر لوگوں کے درمیان جس اسلام کی دھوم ہے، وہ ان کا خود ساختہ اسلام ہے، نہ کہ وہ اسلام جو اللہ نے اپنے رسول پر اتارا تھا۔