12جون 1985
حدیث میں اہلِ جنت کی خصوصیت یہ بتائی گئی ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے دوسروں کے بارے میں وہی فیصلہ کیا جو فیصلہ ان کا خود اپنے بارے میں تھا (وَحَكَمُوا لِلنَّاسِ كَحُكْمِهِمْ لِأَنْفُسِهِمْ)مسند احمد، حدیث نمبر 24379۔ یعنی اہل جنت انسانوں کو اپنے اور غیر کے اعتبار سے نہیں دیکھتے ہیں،انسانوں کو میرٹ کے اعتبار سے دیکھتے ہیں۔ اس کے برعکس، زوال یافتہ ذہن چیزوں کو اپنے اور غیر کے اعتبار سے دیکھا کرتا ہے۔
مثلاً تقسیم ہند (1947) کے وقت جو فساد ہوئے اس میں ہندو مسلم اور سکھ ہر ایک کا نقصان ہوا تھا۔ مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ ہوا اس پر مسلمان شکایتیں کرتے ہیں۔ مگر یہی معاملہ ہندوؤں اور سکھوں کے ساتھ بھی پیش آیا ، اس کو وہ بالکل نظر انداز کیے ہوئے ہیں۔ یہ دہرا طریقہ اسلامی تعلیم کے خلاف ہے۔ پھر مذکورہ طرزِ عمل کے بعد وہ کیسے امید کرتے ہیں کہ آخرت میں وہ اللہ کے محبوب بندے قرار دیے جائیں گے۔