16جنوری 1985
پانی پت کی جنگ (1526ء) میں بابر کو ہندستانی راجاؤں کے مقابلے میں فتح حاصل ہوئی۔ اس فتح کا راز بابر کا توپ خانہ تھا جس کو رومی ترک چلاتے تھے۔ بابر نے یہ توپ رومی ترکوں سے حاصل کی تھی۔ مگر عجیب بات ہے کہ بابر کی اولاد اس واقعہ کو بالکل بھول گئی۔ ان کی سمجھ میں کبھی یہ نہ آیا کہ توپ سازی کے فن کو ترقی دینے کے لیے باقاعدہ تجربہ گاہیں بنائی جائیں۔مغلوں اور ہندستانی نوابوں کی یہی پس ماندگی تھی، جس نے انگریزوں کو یہ موقع دیا کہ وہ اپنی برتر ٹیکنک کے ذریعے ہندستان پر قابض ہوجائیں۔
انگریزوں نے فنِ جہاز رانی کو زبردست ترقی دی مگر ہندستان کے مغل حکمراں جہاز رانی کے فن سے بالکل بے خبر رہے۔ رابرٹ کلائیو اور نواب سراج الدولہ کی فوجوں میں مقابلہ ہوا تو رابرٹ کلائیو کی فوج کو زبردست کامیابی ہوئی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ کلائیو کی اسپرنگ دار (flint locks) بندوقوں، رائفلوں اور توپوں کی بناوٹ اتنی اعلیٰ تھی کہ سراج الدولہ کی فتیلہ سوز (match locks) بندوقیں ان کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہیں۔حقیقت یہ ہے کہ مسلمان دور جدید میں سائنس کے علوم میں پیچھے ہو گئے اور یہی موجودہ زمانے میں ان کی ناکامی کا سب سے بڑا سبب ہے۔