2فروری 1985
لاش نس (Loch Ness) اسکا ٹ لینڈ کی ایک بڑی جھیل ہے۔ 1975میں ایک امریکی قانون داں نے زمیں دوز کیمرے کے ذریعے اس جھیل کے اندرونی فوٹو لیے۔ ان فوٹوؤں میں جھیل کے اندر کے کچھ مناظر دکھائی دیتے تھے۔یہ مناظر بادل کے دھبوں کی شکل میں تھے۔ ان تصویری دھبوں کا مطالعہ شروع کیا گیا۔ یہاں تک کہ ان دھبوں پر قیاس کا اضافہ کرکے سمجھ لیاگیا کہ یہ زندہ جانوروں کی تصویریں ہیں۔ کہاگیا کہ اسکاٹ لینڈ کی اس جھیل کے اندر انتہائی قدیم زمانے کے بعض بہت بڑے بڑے جانور موجود ہیں، جو نظریۂ ارتقاء کے مطابق قدیم زمانے میں افراط کے ساتھ زمین پر پائے جاتے تھے۔اس قیاس پر ماہرین کو اتنا یقین تھا کہ اس کا ایک مفروضہ نام پلی ساسور (Pleisosaurs) رکھ دیا گیا۔ مگر بعد کو معلوم ہوا کہ یہ مفروضہ بالکل غلط تھا۔ یہ دھبے چٹانوں کے تھے، نہ کہ زندہ جانوروں کے۔
انسانی علم میں ہمیشہ اس قسم کی غلطیوں کا انکشاف ہوتا رہا ہے، پہلے بھی اور آج بھی۔ مگر قرآن میں آج تک اس قسم کی کسی غلطی کا انکشاف نہ ہوسکا۔ حالاں کہ قرآن ہر قسم کے موضوعات کو ٹَچ (touch) کرتا ہے۔ یہی ایک واقعہ یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہے کہ قرآن خدا کا کلام ہے، وہ کوئی انسانی کلام نہیں۔ اگر وہ انسانی کلام ہوتا تو یقینا اس کے اندر بھی وہی کمیاں پائی جاتیں جو تمام انسانوں کے کلام میں بلا استثنا پائی جاتی رہی ہیں۔