17 دسمبر 1985
مستشرقین نے جو کتابیں لکھی ہیں ان میں سے ایک نوع کی کتابیں وہ ہیں جو ’’اسلامی قوموں کے مطالعہ‘‘ پر لکھی گئی ہیں۔ ان کتابوں میں استدلال کا طریقہ بڑا عجیب وغریب ہوتا ہے۔ ان میں بعض غیر متعلق واقعات کو لے کر دکھایا گیاہے کہ بعض قوموں (مثلاً الجزائر کے مسلمان) کا اسلام جانور پرستی، شجر پرستی اور ستارہ پرستی سے قریب ہے۔ حتی کہ اسلام اور بت پرستی میں کوئی قابلِ ذکر فرق نہیں۔ بلکہ اسلام بت پرستی ہی کا تتمہ ہے۔
ان مستشرقین کی اکثریت عربی زبان سے برائے نام واقف تھی۔اس لیے انھوں نے اسلام کو سمجھنے میں نہایت احمقانہ قسم کی غلطیاں کی ہیں۔ تاہم خود مستشرقین کے حلقے میں سےگہرا علم رکھنے والے لوگوں نے ان باتوں کی تردید کی ہے۔
پروفیسر (Alain) نے اس کمی کو محسوس کیا۔ انھوں نے ان مستشرقین کا مذاق اڑاتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’اگر میں اپنے قلم کو مخاطب کرکے یہ کہوں کہ اے میرے محبوب قلم، اور اس جملہ کو علم الاجتماع کے یہ ماہرین اپنی تحقیق میں شامل کرلیں تو وہ اس جملہ کو روحانیت سے منسوب کردیں گے اور یہ کہیں گے کہ میں نے اپنے قلم میں ایک چھوٹا دیوتا دیکھ لیا تھا‘‘۔