15مئی1985

آخری زمانے میں حضرت مسیح کے نزول کے بارے میں جو روایات آئی ہیں ان میں بعض اختلافات پائے جاتے ہیں۔ مثلاً ابو داؤد کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں:فَيَمْكُثُ فِي الْأَرْضِ أَرْبَعِينَ سَنَةً، ثُمَّ يُتَوَفَّى(سنن ابو داؤد، حدیث نمبر 4324)۔حضرت مسیح دنیا میں 40سال رہیں گے۔ پھر ان کی وفات ہوگی۔ ایک اور روایت میں یہ الفاظ آئے ہیں:وَيَمْكُثُ خَمْسًا وَأَرْبَعِينَ سَنَةً، ثُمَّ يَمُوتُ (المنتظم فی التاریخ،جلد2، صفحہ 39)۔ یعنی اور وہ دنیا میں 45سال رہیں گے۔ پھر ان کی وفات ہوگی۔

بظاہر دونوں روایتوں میں فرق ہے۔ مگر یہ محض لفظی فرق ہے، نہ کہ حقیقی فرق۔ یہ ایک انداز کلام ہے جو ہر زبان میں پایا جاتا ہے۔ شارحینِ حدیث نے اس کی توجیہہ یہ کی ہے کہ 40 سال والی روایت میں اوپر کا عدد حذف کردیا گیاہے۔ عربی زبان میں اور دوسری زبانوں میں یہ عام لسانی قاعدہ ہے کہ کبھی کسر کا ذکر کرتے ہیں اور کبھی اس کو حذف کردیتے ہیں۔

اس طرح اور بھی بہت سی مثالیں روایات میں پائی جاتی ہیں۔ بعض لوگ ان کو روایت میں اختلاف سمجھتے ہیں، اور حدیث میں شبہ کرنے لگتے ہیں۔ حالاں کہ یہ صرف اندازِ کلام کی بات ہے، اور انداز کلام کا یہ طریقہ ہر زبان میں پایا جاتا ہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom