ترکی کی دریافت
Turkey Rediscovered
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا مشن 610 عیسوی میں مکہ میں شروع کیا۔ تقریباً 13 سال کے بعد 622 عیسوی میں آپ مکہ سے مدینہ چلے گئے۔ اِس واقعے کو اسلامی تاریخ میں ہجرت کہاجاتاہے۔ ہجرت سے پہلے آپ نے پیشین گوئی کے انداز میں ایک بات کہی تھی، جو حدیث کی کتابوں میں اِن الفاظ میں آئی ہے: أمرتُ بقریۃ تأکل القری، یقولون:یثرب، وهي المدینۃ (صحیح البخاري، حديث نمبر1748) ۔یعنی مجھے ایک بستی کا حکم دیاگیا ہے، وہ تمام بستیوں کو کھا جائے گی۔ لوگ اُس کو یثرب کہتے ہیں، لیکن وہ مدینہ ہے۔
یہ حدیث ساده طورپر مدینہ کی پراسرار فضیلت کے بارے میں نہیں ہے، حقیقت یہ ہے کہ اِس حدیث میں تاریخ کا ایک قانون بیان کیاگیا ہے۔ یہ قانون تاریخ میں بار بار واقعہ بنا ہے، پھر یہی قانون، مدینہ (یثرب) کے حق میں واقعہ بنا۔ یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا، جب کہ پیغمبر اسلام صلي الله عليه وسلم مکہ سے ہجرت کرکے مدینہ آئے، اور یہاں اپنے پیغمبرانہ مشن کی منصوبہ بندی کی۔ تاریخ بتاتی ہے کہ جب تک آپ مکہ میں تھے، آپ کا مشن عملاً ایک مقامی مشن کی حیثیت رکھتا تھا، مگر جب آپ ہجرت کرکے مدینہ آئے تو آپ کا مشن بہت جلد پورے ملک (عرب) میں پھیل گیا۔ اگر چہ پیشگی طور پر کوئی یہ نہیں جانتا تھا کہ مستقبل میں کیا ہونے والا ہے۔
اِس سے معلوم ہوا کہ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ کوئی علاقہ بظاہر صرف ایک علاقہ معلوم ہوتا ہے، مگر بالقوہ طورپر وہ اپنے اندر وسيع تر امکانات کو چھپائے ہوئے ہوتا ہے۔ اُس کی جغرافی حدیں بظاہر محدود ہوتی ہیں، لیکن اس کی امکانی حدیں اتنی زیادہ وسیع ہوتی ہیں کہ وہ دوسرے تمام علاقوں کو اپنے اندر سمیٹ لینے کی صلاحیت رکھتی ہیں — راقم الحروف کے نزدیک، ترکی اسی قسم کا ایک ملک ہے۔ ترکی میں اِس کے تمام امکانات موجود ہیں کہ وہ اسلامی دعوت کے لیے دورِ جدید میں ایک عالمی رول ادا کرسکے۔ ترکی اور بقیہ مسلم دنیا کے درمیان لسانی بُعد (language gap) تھا، اِس لیے بقیہ مسلم دنیا كے لوگ تركي کے اِس امکان (potential) سے عملاً ناواقف رهے۔
کسی علاقے کی یہ امکانی حیثیت اتفاقی طورپر نہیں بنتی، بلکہ وہ لمبی مدت کے بعد بنتی ہے۔ اُس مقام کا جغرافیہ، اس کی تاریخ، اس کے سماجی حالات، وہاں کے لوگوں کا مزاج، وہاں کے ادارے (institutions)، وہاں پیش آنے والے واقعات وحوادث، سب اس کی تشکیل میں اپنا رول ادا کرتے ہیں۔ کوئی لیڈر یا ریفارمر بطور خود واقعات کو وجود میں نہیں لاتا۔ وہ صرف یہ کرتا ہے کہ گہرے مطالعے کے بعد وه اُس علاقے كے امکانات کو دریافت کرے اور پھر دانش مندانہ منصوبہ بندی کے ذریعے اس کے امکان (potential) کو واقعہ (actual)بنائے۔
زیر نظر مقالے میں اِسی اعتبار سے جدید ترکی کا مطالعہ کیاگیا ہے۔ یہ صرف ایک مقاله نہیں ہے، بلکہ وہ ترکی کے بارے میں راقم الحروف کا ایک ویژن (vision) ہے، وہ ایک مشن کا چارٹر (charter) ہے، وہ ترکی کے حال کی روشنی میں ترکی کے مستقبل کا ایک بیان ہے۔