ماکان و ما یکون
ایک حدیثِ رسول سنن الترمذی اور دوسری کتب حدیث میں آئی ہے۔ احکام القرآن لابن العربی میں اس کو ان الفاظ میں نقل کیا گیا ہے: أول ما خلق الله القلم، فقال له:اكتب، فكتب ما كان وما يكون إلى يوم الساعة، فهو عنده في الذكر فوق عرشه(احکام القرآن، بیروت، 2003،جلد4، صفحہ420 )۔یعنی اللہ نے پہلی چیز جو پیدا کی ، وہ قلم تھی۔ پھر اللہ نے اس سے کہا کہ لکھ۔ تو اس نے لکھا وہ سب کچھ جو ہوا، یا جو ہوگا قیامت تک۔ پس وہ اللہ کے پاس ذکر میں ہے، اللہ کے عرش کے اوپر۔
اس حدیث میں ’’ماکان وما یکون‘‘ سے مراد کون سے واقعات ہیں۔ تاریخ کے تمام واقعات یا منتخب واقعات۔ تاہم اہل ایمان کے لیے اصل اہمیت ان واقعات کی ہے، جو توحید کے مشن سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس نوعیت کے واقعات کو جاننا اہل توحید کے لیے ضروری ہے۔ تاکہ ان کی رعایت کرتے ہوئےوہ اپنے دعوتی مشن کی صحیح منصوبہ بندی کرسکیں۔ جیسا کہ ایک حدیث رسول میں آیا ہے: وعلی العاقل ان یکون بصیرا بزمانہ(صحیح ابن حبان، حدیث نمبر 361)۔دانش مند آدمی کو چاہیے کہ وہ اپنے زمانے سے باخبر ہو۔
غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس اعتبار سے انسانی تاریخ کے دو دَور ہیں۔ایک وہ جب کہ دنیا دو قسم کے لوگوں میں بٹی ہوئی تھی— مومن اور کافر یا بلیور (believer)اور نان بلیور (non-believer)۔ مگر بعد کے زمانے میں تاریخ میں جو انقلاب آئے گا۔ اس کے بعد یہ تقسیم ختم ہوجائے گی۔ اب دنیا جن دو قسم کے لوگوں میں تقسیم ہوگی، وہ ہوں گے مومن (believer)اور موید (supporter)۔ بعد کے زمانے میں اس تبدیلی کا ذکر حدیث میں ان الفاظ میں کیا گیا ہے:إن الله عز وجل ليؤيد الإسلام برجال ما هم من أهله (المعجم الکبیر للطبرانی، حدیث نمبر14640)۔ اللہ عزوجل اسلام کی تائیدضرور ایسے لوگوں سے کرے گا، جو اسلام کا حصہ نہ ہوں گے۔
بعد کے زمانے میں ہونے والی اس تبدیلی کا مطلب یہ ہوگا کہ عملاً اب جنگ کے دور کا خاتمہ ہوگیا۔ بعد کے اس دور میں بھی اگر اہل ایمان جہاد کے نام پر جنگ کا سلسلہ جاری رکھیں ، تو یہ اپنی حقیقت کے اعتبار سے دین کے مؤیدین سے جنگ کے ہم معنی ہوگا۔
یہی مطلب ہے اس آیت کا جس میں کہا گیا ہے کہ دین سب اللہ کے لیے ہوجائے گا(الانفال، 8:39)۔ یعنی ایک ایسی دنیا جس میں مومن اور کافر کی تقسیم ختم ہوجائےگی۔ اس کے برعکس، دنیا میں مومن (believer) اورمؤید (supporter) کی تقسیم قائم ہوجائے گی۔
ایک جلد میں موجود انسائیکلوپیڈیا میں سے ایک وہ ہے جس کا نام ہے:
Pears' Cyclopaedia , London
اس انسائیکلوپیڈیا میں مونوتھیزم کے آگے لکھا ہوا ہے کہ توحید اس اصول کا نام ہے کہ یہاں صرف ایک خدا کا وجود ہے۔ خاص توحیدی مذہب عیسائیت ہے:
MONOTHEISM, the doctrine that there exists but one God. The Chief monotheistic religion is Christianity.
یہ انسائیکلوپیڈیا کا وہ اڈیشن ہے جو 1948 میں چھپا تھا۔ پہلے مغربی دنیا میں جو لٹریچر تیار ہوا، اس میں اسی طرح اسلام کو حذف کردیا گیا تھا۔ اپنی اصل کے اعتبار سے بلاشبہ تمام مذاہب توحید کے مذاہب تھے۔ مگر یہ ایک حقیقت ہے کہ آج خالص توحیدی مذہب اسلام ہے۔ کیوں کہ دوسرے مذہب اپنی ابتدائی حالت میں باقی نہیں رہے ہیں۔
مغربی علماء نے اب اپنی اس روش پر نظر ثانی شروع کردی ہے۔ چنانچہ 1977 میں شائع ہونے والی ایک انسائیکلوپیڈیاCollins Concise Encyclopedia:میں اس سلسلہ میں لکھا گیا ہےکہ توحید اس عقیدہ کا نام ہے کہ یہاں صرف ایک خدا ہے، جیسا کہ یہودیت اور عیسائیت اور اسلام میں مانا جاتا ہے:
MONOTHEISM, belief that there is only one God, as in Judaism, Christianity, and Islam.
(ڈائری، 1985)