قرآن كا بيان
قرآن کی سورہ نمبر 71 کا نام ’نوح‘ ہے۔ اِس سورہ کا ترجمہ یہ ہے:
شروع اللہ کے نام سے جو بڑامہربان، نہایت رحم والاہے
’’ ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف رسول بناکر بھیجا کہ اپنی قوم کے لوگوں کو خبردار کردو، اس سے پہلے کہ ان پر ایک دردناک عذاب آجائے۔ اس نے کہا کہ اے میری قوم کے لوگو، میں تمھارے لیے ایک کھلا ہوا ڈرانے والا ہوںيه کہ تم اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ اللہ تمھارے گناہوں سے درگزر کرے گا اور تم کو ایک متعین وقت تک باقی رکھے گا۔ بے شک جب اللہ کا مقرر کیا ہوا وقت آجاتا ہے تو پھر وہ ٹالا نہیں جاتا۔کاش ، تم اس کو جانتے۔ نوح نے کہا کہ اے میرے رب، میں نے اپنی قوم کو شب و روز پکارا۔ مگر میری پکار نے ان کی دوری ہی میں اضافہ کیا۔ اور میں نے جب بھی ان کو بلایا کہ تو انھیں معاف کردے تو انھوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال لیں اور اپنے اوپر اپنے کپڑے لپیٹ لیے اور ضد پر اَڑ گئے اور بڑا گھمنڈکیا۔پھر میں نے ان کو برملا پکارا۔ پھر میں نے ان کو کھلی تبلیغ کی اور ان کو چپکے سے سمجھایا۔ میں نے کہا کہ اپنے رب سے معافی مانگو، بے شک وہ بڑا معاف کرنے والا ہے۔ وہ تم پر آسمان سے خوب بارش برسائے گا، اور تمھارے مال اور اولاد میں ترقی دے گا،اور تمھارے لیے باغ پیدا کرے گا، اور تمھارے لیے نہریں جاری کرے گا۔ تم کو کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کے لیے عظمت کے متوقع نہیں ہو۔ حالاں کہ اس نے تم کو طرح طرح سے بنایا۔ کیا تم نے دیکھا نہیں کہ اللہ نے کس طرح سات آسمان تہ بہ تہ بنائے۔ اور ان میں چاند کو نور اورسورج کو چراغ بنایا۔ اور اللہ نے تم کو زمین سے خاص اہتمام سے اگایا۔ پھروہ تم کو زمین میں واپس لے جائے گا۔اور پھر اس سے تم کو باہر لے آئے گا۔ اور اللہ نے تمھارے لیے زمین کو ہموار بنایا۔ تاکہ تم اس کے کھلے راستوں میں چلو۔ نوح نے کہا کہ اے میرے رب،انھوں نے میرا کہا نہ مانا اور ایسے آدمیوں کی پیروی کی جن کے مال اور اولاد نے ان کے گھاٹے ہی میں اضافہ کیا، اور انھوں نے بڑی تدبیریں کیں۔ اور انھوں نے کہا کہ تم اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا۔اور تم ہر گز نہ چھوڑنا وَدکو اور سُواع کو اور یَغوث کو اور نَسرکو۔ اور انھوں نے بہت لوگوں کو بہکادیا۔اور اب تو ان گمراہوں کی گمراہی میں ہی اضافہ کر۔اپنے گناہوں کے سبب سے وہ غرق کيے گئے، پھر وہ آگ میں داخل کرديے گئے۔پس انھوں نے اپنے لیے اللہ سے بچانے والا کوئی مددگار نہ پایا۔ اور نوح نے کہا کہ اے میرے رب، تو ان منکروںمیں سے کوئی زمین پربسنے والا نہ چھوڑ۔ اگر تونے ان کو چھوڑدیاتو یہ تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور ان کی نسل سے جو بھی پیدا ہوگا، وہ بدکار اور سخت منکر ہی ہوگا۔ اے میرے رب، میری مغفرت فرما،اور میرے ماں باپ کی مغفرت فرمااور جو میرے گھر میں مومن ہوکر داخل ہو، تو اس کی مغفرت فرما۔اور سب مومن مردوں اور مومن عورتوں کو معاف فرمادے اور ظالموں کے لیے ہلاکت کے سوا کسی چیز میں اضافہ نہ کر‘‘۔(71:1-27)
قرآن کی سورہ ہودمیں حضرت نوح اور ان کے مشن کے بارے میں کسی قدر تفصیل کے ساتھ بتایا گیا ہے۔ قرآن کی اِن آیتوں کا ترجمہ یہ ہے:
’’اور نوح کی طرف وحی کی گئی کہ اب تمھاری قوم میں سے کوئی ایمان نہیں لائے گا، سوا اس کے جو ایمان لاچکا ہے۔ پس تم ان کاموں پر غمگین نہ ہو جو وہ کر رہے ہیں۔ اور ہمارے رو برو اور ہمارے حکم سے تم کشتی بنائو اور ظالموں کے حق میں مجھ سے بات نہ کرو، بے شک یہ لوگ غرق ہوں گے۔ اور نوح کشتی بنانے لگا۔ اور جب اس کی قوم کا کوئی سردار اس پر گزرتا تو وہ اس کی ہنسی اڑاتا، انھوں نے کہا اگر تم ہم پر ہنستے ہو تو ہم بھی تم پر ہنس رہے ہیں۔ تم جلد جان لوگے کہ وہ کون ہیں جن پر وہ عذاب آتا ہے جو اس کو رسوا کردے اور اس پر وہ عذاب اترتا ہے جو دائمی ہے۔یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آپہنچا اور طوفان ابل پڑا، ہم نے نوح سے کہا کہ ہر قسم کے جانوروں کا ایک ایک جوڑا کشتی میں رکھ لو اور اپنے گھر والوں کو بھی، سوا ان اشخاص کے جن کی بابت پہلے کہا جاچکا ہے، اور سب ایمان والوں کو بھی۔ اور تھوڑے ہی لوگ تھے جو نوح کے ساتھ ایمان لائے تھے۔اور نوح نے کہا کہ کشتی میں سوار ہوجائو، اللہ کے نام سے اس کا چلنا ہے اور اس کا ٹھہرنا بھی۔ بیشک میرا رب بخشنے والا، مہربان ہے۔ اور کشتی پہاڑ جیسی موجوں کے درمیان ان کو لے کر چلنے لگی۔ اور نوح نے اپنے بیٹے کو پکارا جو اس سے الگ تھا۔ اے میرے بیٹے، ہمارے ساتھ سوار ہوجا اور منکروںکے ساتھ مت رہ۔اس نے کہا میں کسی پہاڑ کی پناہ لے لوں گا جو مجھ کو پانی سے بچا لے گا۔ نوح نے کہا کہ آج کوئی اللہ کے حکم سے بچانے والا نہیں، مگر وہ جس پر اللہ رحم کرے۔ اور دونوں کے درمیان موج حائل ہوگئی اور وہ ڈوبنے والوں میں شامل ہوگیا۔ اور کہا گیا کہ اے زمین، اپنا پانی نگل لے اور اے آسمان، تھم جا۔ اور پانی سکھادیا گیا۔ اور معاملہ کا فیصلہ ہوگیا اور کشتی جودی پہاڑ پر ٹھہر گئی اور کہہ دیا گیا کہ دور ہو ظالموں کی قوم۔اور نوح نے اپنے رب کو پکارا اور کہا کہ اے میرے رب، میرا بیٹا میرے گھر والوں میںسے ہے، اور بے شک تیرا وعدہ سچا ہے۔ اور تو سب سے بڑا حاکم ہے۔ خدا نے کہا اے نوح، وہ تیرے گھر والوں میں نہیں۔ اس کے کام خراب ہیں۔ پس مجھ سے اس چیز کے لیے سوال نہ کرو جس کا تمھیں علم نہیں۔ میں تم کو نصیحت کرتا ہوں کہ تم جاہلوں میں سے نہ بنو۔ نوح نے کہا کہ اے میرے رب، میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ تجھ سے وہ چیز مانگوں جس کا مجھے علم نہیں۔ اور اگر تو مجھے معاف نہ کرے اور مجھ پر رحم نہ فرمائے تو میں برباد ہوجائوں گا۔کہا گیا کہ اے نوح، اترو، ہماری طرف سے سلامتی کے ساتھ اور برکتوں کے ساتھ، تم پر اور ان گروہوں پر جو تمھارے ساتھ ہیں۔ اور (ان سے ظہور میں آنے والے) گروہ کہ ہم ان کو فائدہ دیں گے، پھر ان کو ہماری طرف سے ایک درد ناک عذاب پکڑلے گا‘‘۔(11: 36-48)