مدعو داعی کے دروازے پر

ایک تعلیم یافتہ مسلمان سے ملاقات ہوئی۔ انھوں نے عرب ممالک کا سفر کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ عرب ملکوں میں  مجھے ایک انوکھا ظاہرہ دکھائی دیا۔ اور وہ ہے سیاحوں کی کثرت سے آمد۔عرب ملکوں میں  کثرت سے تاریخی عمارتیں ہیں۔ اس کے علاوہ اکثر شہروں میں  شاندار مسجدیں بنائی گئی ہیں۔ ان عمارتوں کو دیکھنے کے لیے روزانہ بڑی تعداد میں  بیرونی سیاح (tourists) وہاں آتے ہیں۔ اس کے علاوہ عرب ملکوں کے انتظامی اور اقتصادی دفاترمیں  زیادہ تربیرونی لوگ کام کرتے ہیں۔ اس طرح عرب ممالک میں  بیرونی ملکوں کے لوگ کثرت سے آباد ہیں۔ یہ لوگ روزانہ ہوائی جہازوں سے آتے ہیں۔کوئی بھی شخص ان کو ہر جگہ دیکھ سکتا ہے۔

یہ رپورٹ سن کر میں  نے کہا کہ دعوت الی اللہ کے ذہن سے دیکھیے تو یہ کہنا صحیح ہوگا کہ مدعو خود داعی کے دروازے پر پہنچ رہا ہے۔ اور خاموش زبان میں  یہ کہہ رہا ہے کہ تمھارے پاس اللہ کی جو کتاب ہے، اس کو ہمیں  پڑھنے کے لیے دو۔

لیکن مسلمانوں میں  دعوت کا ذہن موجود نہیں ۔ اس بنا پر ان کے اندر یہ شوق نہیں کہ وه ان غیر مسلم لوگوں کوان کی قابلِ فہم زبان میں  قرآن کےترجمے دیں، وہ ان کو اسلام کا پرامن پیغام پہنچائیں۔ وہ ان کے اوپر اپنی اس ذمہ داری کو ادا کریں، جو امتِ مسلمہ کی حیثیت سے اللہ نے ان کے اوپر عائد کی ہے، اور وه هے شہادت علی الناس (البقرة، 2:143)كا فريضه، یعنی اللہ کے پیغام کو لوگوں تک مؤثر انداز میں  پہنچانا، اللہ کے تخلیقی منصوبہ (creation plan) سے لوگوں کو آگاہ کرنا، لوگوں کو بتانا کہ آخرت میں  وہ اللہ کے سامنے حاضر کیے جائیں گے، اور وہاں ان کے ابدی مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔

پيغمبر اسلام کا مشن، دعوت کا مشن تھا۔ قرآن ایک دعوتی کتاب ہے۔ امت مسلمہ ایک داعی امت ہے۔ مگر عجیب بات ہے کہ موجودہ زمانے کے مسلمانوں میں  دعوت الی اللہ کا شعور موجود نہیں۔ آج کرنے کا سب سے بڑا کام یہ ہے کہ مسلمانوں کے اندر دعوت کا شعور زندہ کیا جائے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom