دعوت، اکیسویں صدی میں
خالق کی تخلیقی اسکیم (creation plan) ہمیشہ سے ثابت شدہ حقیقت تھی۔ لیکن بیسویں صدی کے بعد دنیا میں ایک نیا دور آیا ہے۔ جب کہ نظری حقیقتیں، مادی حقائق کی روشنی میں قابل فہم (understandable) بن گئیں۔ مثلا غیب پر ایمان قدیم زمانے میں ایک عقیدہ کی بات تھی۔ موجودہ زمانے میں کوانٹم فزکس (quantum physics) کی دریافت کے بعد یہ صرف نظری بات نہ رہی، بلکہ پرابیبيلٹی (probability) کے درجے میں تقریباً قابل یقین حقیقت بن گئی۔ پرابیبلٹی جدید سائنس کا ایک اہم اصول ہے۔ کہا جاتا ہے:
probabilty is less than certainty but it is more than perhaps
موجودہ زمانے میں جن چیزوں کو سائنسی حقیقت (scientific fact) کہا جاتا ہے، ان سب کا معاملہ یہی ہے۔ ان میں سے ہر ایک پرابیبيلٹی کے درجے میں مسلمہ حقیقت بنی ہیں، نہ کہ مشاہدہ کے درجے میں ۔ یہی معاملہ مذہبی عقائد یاتصورات کا ہے۔ اِس زمانے میں مذہبی تصورات اسی تسلیم شدہ درجے میں ثابت شدہ بن چکے ہیں، جس درجے میں مسلّمه سائنسی حقائق ۔