ایک حدیثِ رسول
ایک روایت کے مطابق، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:إن اللہ لیؤید هذا الدین بالرجل الفاجر (صحیح البخاری، رقم الحدیث 3062)۔ یعنی بے شک اللہ اِس دین کی تائید فاجر شخص سے کرے گا۔
اِس حدیث میں ’فاجر‘ سے مراد وہی ہے، جس کو موجودہ زمانے میں سیکولر کہاجاتا ہے۔ اِس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جہاں تک دین کی تعلیم اور دین کی تشریح کا تعلق ہے، اس کو صرف مخلص اور مومن لوگ ہی انجام دیں گے، لیکن وسیع تر معنوں میں دین کی ایک اور ضرورت ہے، اور وہ تائید دین ہے۔ یہ تائیدی رول (supporting role) کوئی بھی شخص انجام دے سکتاہے، حتیٰ کہ سیکولر افراد یا سیکولر نظام بھی۔رسول الله صلي الله عليه وسلم كي هجرت كے موقع پر عبد الله بن اَر\قَط كا سفري رهنما كا رول (سيرت ابن هشام، جلد 1، صفحه 485)اسي قسم كے ايك تائيدي رول كي حيثيت ركھتاهے۔
اگر یہ مانا جائے کہ کمال اتاترک محض ایک سیکولر آدمی تھے، وہ نہ کوئی مذهبي آدمی تھے اور نہ ان کا مشن کوئی مذهبي مشن تھا، تب بھی یہ ماننا ہوگا کہ مذکورہ حدیث کے مطابق، اسلام یا مسلمانوں کے لیے کمال اتاترک کا تائیدی رول ایک ناقابلِ انکار حقيقت ہے۔