پیغمبر ایک تاریخی استثنا
پیغمبر کے پیغمبر ہونے کا ثبوت یہ ہے کہ وہ پوری انسانیت کے مقابلے میں ایک استثنا (exception) ہوتاہے۔ خدا کی طرف سے جتنے بھی پیغمبر آئے ، سب کے سب درجے کے اعتبار سے یکساں تھے(البقرۃ،2:285)، لیکن رول کے اعتبار سے ان کے درمیان فرق تھا۔ پچھلے پیغمبروں کا رول زمانی رول تھا، اور پیغمبر آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم کا رول ابدی رول تھا۔
قرآن اور حدیث کی تصریح کے مطابق، کسی پیغمبر کو دوسرے پیغمبر کے اوپر شخصی فضیلت حاصل نہ تھی۔ پیغمبر ہونے کے اعتبار سے ایک کا جو درجہ تھا، وہی دوسرے کا درجہ بھی تھا۔ لیکن کارِمفوّضہ کی نسبت سے ہر ایک کی ضرورتیں الگ الگ تھیں۔ اِس بنا پر ہر ایک کو مختلف نوعیت کے ذرائع دیے گئے۔ مثلاً حضرت موسیٰ کی نصرت قوتِ عصا کے ذریعے کی گئی، تو حضرت مسیح کی نصرت قوتِ شفا کے ذریعے۔
پیغمبر اسلام اور دوسرے نبیوں کے درمیان ایک واضح فرق یہ ہے کہ دوسرے تمام پیغمبر روایتی دورِ تاریخ میں آئے، اور روایتی دورِ تاریخ ہی میں ان کا پیغمبرانہ رول ختم ہوگیا۔ اِس کے مقابلے میں ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا معاملہ یہ ہے کہ آپ تاریخ کے روایتی دور میں آئے ، لیکن توسیعی معنوں میں آپ کی نبوت تاریخ کے سائنسی دور تک جاری رہی۔ اِس بنا پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو جو عطیات برائے نصرت دیے گئے، وہ پچھلے اَدوار کی نسبت سے مختلف تھے۔رول کے اِسی فرق کی بنا پر ہم یہ دیکھتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور دوسرے انبیا کے درمیان دلائل کی نسبت سے فرق پایا جاتا ہے، یعنی پچھلے انبیا کے یہاں اگر روایتی نوعیت کے دلائل ہیں تو پیغمبراسلام کے یہاں سائنسی نوعیت کے دلائل۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جتنے پیغمبر آئے، وہ سب تاریخ کے روایتی دور میں آئے۔ اِس کے مقابلے میں پیغمبر اسلام، تاریخ کے اُس دور میں آئے جب کہ سائنسی دور شروع ہونے والا تھا۔ اِس بنا پر یہ ہوا کہ دوسرے پیغمبروں کو حِسّی معجزے دیے گئے۔ یہ معجزے صرف پیغمبر کے معاصر (contemporary)لوگوں کے لیے دلیل تھے۔ اِن معجزوں کی استدلالی حیثیت مشاہدے پر مبنی تھی۔ پیغمبر کے بعد وہ معجزہ ختم ہوگیا، اِس لیے وہ بعد کی نسلوں کے لیے دلیل بھی نہ رہا۔معجزے کا دلیل ہونا، اُن معاصر لوگوں کے لیے ہے، جو اس کو دیکھیں، وہ اُن غیر معاصر لوگوں کے لیے دلیل نہیں ہے، جو اس کو صرف سنیں یا پڑھیں، مگر انھوں نے اِس کو اپنی آنکھ سے نہ دیکھا ہو۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اور دوسرے پیغمبروں کے درمیان اگر چہ درجے کے اعتبار سے فرق نہ تھا، لیکن پیغمبر اسلام ایک ایسے دورِ تاریخ میں آئے، جب کہ آپ کی دعوت اور آپ کی زندگی سے متعلق ہر چیز محفوظ (preserve)رہ سکتی تھی— اِس بنا پر ایسا ہوا کہ آپ کی نبوت ایک مسلسل نبوت بن گئی۔ ہر پیغمبر کو خدا کی طرف سے پیغمبری کے ساتھ دلیل بھی دی جاتی تھی، جس کو قرآن میں ’’بُرہان‘‘ کہاگیا ہے۔ یہ دلیل پچھلے پیغمبروں کے لیے حسی معجزہ (physical miracle) کی صورت میں ہوتی تھی، لیکن پیغمبر اسلام کے لیے یہ دلیل تاریخ کی صورت میں ہے، ایک ایسی استثنائی تاریخ جو کسی اور انسان کے ساتھ کبھی جمع نہیں ہوئی۔