خلاصهٴ كلام
انسان كي تاريخ حضرت آدم سے شروع هوتي هے۔ اِس كے بعد ايك لمبا دور هے، جب كه خدا كے منتخب بندے اٹھے۔ انھوں نے پيغمبر كي حيثيت سے لوگوں كو بتايا كه تخليق كے بارے ميں خالق كا نقشه كيا هے۔ انسان كا خالق انسان سے كيا چاهتا هے، اورآخر كار انسان كا انجام كيا هونے والا هے۔ دعوت يا اعلان كا يه كام لمبي مدت تك جاري رها۔
اِس كے بعد دوسرا دور وه هے جس كو انتباه (alarm) كا دوركها جاسكتا هے، يعني آنے والے وقت سے پيشگي طورپر لوگوں كو باخبر كرنا۔ انتباه كا يه كام كشتي نوح كے ظهور ِ ثاني يا دابه كے حوالے سے انجام پانا تھا۔ بظاهر انتباه كا يه كام هوچكا، اور اب وه وقت زياده دور نهيں جب كه قبل از قيامت دور ختم هو اور انساني تاريخ اپنے خاتمه (end) تك پهنچ جائے۔
اِس كے بعد تيسرا دور شروع هوگا ،جس كا آغاز صورِ اسرافيل سے هوگا۔ اسلامي عقيدے كي رُو سے جب وه وقت آجائے گا كه الله كے علم كے مطابق، عمل كي مهلت ختم هو گئي، اور انجام كا دور آگيا، اُس وقت فرشته اسرافيل صور پھونكے گا، اور پھر اچانك انساني زندگي كا آخري اور ابدي دور شروع هوجائے گا، جس كي خبر تمام پيغمبروں نے دي تھي۔