تحریکوں کی تاریخ

لارڈ ایکٹن (John Emerich Edward Dalberg Acton) مشہور مغربی مفکر ہے۔ وہ 1834ء میں  پیدا ہوا اور 1902 ء میں  اس کی وفات ہوئی۔ اس نے سیاست اور حکومت کی تاریخ کا گہرا مطالعہ کیا تھا۔ اپنے مطالعے کی بنیاد پر اس نے سیاسی اقتدار (political power)کے بارے میں  کہا — اقتدار بگاڑتا ہے، اور کامل اقتدار بالکل بگاڑ دیتا ہے:

Power corrupts, and absolute power corrupts absolutely.

یہ تبصرہ بالکل درست ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ انسان کو جب بھی اقتدار ملتا ہے، تو وہ بگڑ جاتا ہے۔ دوسروں کی سیاسی بُرائی بتانے والے، اقتدار پاتے ہی خود بھی اُسی قسم کی برائی میں  مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اِس کا سبب یہ ہے کہ انسان کے اندر اپنی بڑائی کا احساس نہایت گہرے طورپر موجود ہے۔ اقتدار اِس احساس کو غذا دیتا ہے، وہ اس کو ختم نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ سیاسی اقتدار تک پہنچتے ہی تمام لوگ بگڑ جاتے ہیں۔ اِس سلسلے میں  تاریخ کی چند مثالیں یہاں درج کی جاتی ہیں:

-1 تحریکوں کی تاریخ میں  بہت سے مشہور لوگوں کے نام آتے ہیں۔ مگر واقعات بتاتے ہیں کہ اِن لوگوں کو سیاسی ہنگامہ کرنے والے تو بہت سے لوگ ملے، لیکن اِن میں  سے کسی کو بھی قابلِ اعتماد ساتھی نہ مل سکے۔ مشہور فلسفی ارسطو (Aristotle) اِس معاملے کی ایک تاریخی مثال ہے۔ وہ یونان میں  384قبل مسیح میں  پیداہوا اور 322 قبل مسیح میں  اس کی وفات ہوئی۔ وہ شاہِ یونان الیگزنڈر دی گریٹ (Alexander the Great) کا استاد تھا۔ وہ آئڈیل اسٹیٹ اور فلاسفر کنگ میں یقین رکھتا تھا۔

   اس نے اِس مقصد کے لیے الیگزنڈر کی تعلیم و تربیت اُس وقت کی، جب کہ وہ ابھی شہزادہ تھا۔ ارسطو کو یقین تھا کہ الیگزنڈر ایک فلاسفر کنگ بنے گا، اور اس کے خوابوں کی آئڈیل اسٹیٹ قائم کرے گا۔ لیکن بڑا ہونے کے بعد جب الیگزنڈر 336 قبل مسیح میں  باقاعدہ بادشاہ بنا تو اس نے ارسطو کے راستے کو چھوڑ دیا، اور عالمی فتوحات کے لیے نکل پڑا۔ اس کا سیاسی خواب ابھی پورا نہیں ہوا تھا کہ وہ صرف 33  سال کی عمر میں  بیمار ہو کر بابل (عراق) میں  مرگیا۔

 -2یہی معاملہ کارل مارکس(Karl Marx) کا ہے۔ وہ 1818 ء میں  جرمنی میں  پیدا ہوا اور 1883 ء میں  لندن میں  اس کی وفات ہوئی۔ اس کے افکار کی بنیاد پر بہت بڑی کمیونسٹ تحریک اٹھی۔ 1917 ء میں  کمیونسٹ پارٹی روس میں حکومت کرنے میں  کامیاب ہوگئی، لیکن مارکس کے تمام ساتھی اصل مارکسی راستے سے ہٹ گئے۔ ایک کمیونسٹ مسٹر میلوون جیلاس (Milovan Djilas)کے الفاظ میں ، طبقاتی فرق کو ختم کرنے کے نام پر کمیونسٹ گروہ خود ایک نیا طبقہ (new class) بن گیا۔

   ٹراٹسکی (Leon Trotesky) روس میں  1879 ء میں  پیدا ہوا اور 1940ء میں  میکسکوسٹی میں  اس کو قتل کردیا گیا۔ ٹراٹسکی کمیونسٹ پارٹی میں  لینن کے بعد نمبر دو کا لیڈر تھا، مگر 1917 ء  کے بعد اُس نے دیکھا کہ کمیونسٹ پارٹی کے لوگ سیاسی بگاڑ کا شکار ہوگئے۔ اس نے انقلاب سے غدّاری (Revolution Betrayed) کے نام سے ایک کتاب لکھی، جو 1937ء میں  چھپی۔ اِس کے بعد خود روس کے کمیونسٹ لیڈروں نے اس کو ہلاک کردیا۔

 -3یہی منظر خود انڈیا میں نظر آتا ہے۔ مہاتما گاندھی نے زبردست سیاسی تحریک چلائی۔ ان کے ساتھ ایک بھیڑ اکھٹا ہوگئی، لیکن 1947 ء میں آزادی کے بعد ان کی پارٹی کے تمام لوگ مہاتما گاندھی کے راستے سے ہٹ گئے۔ یہ منظر دیکھ کر خود مہاتما گاندھی نے 1947 ء کے بعد اپنی پارٹی کے لوگوں کے بارے میں  کہا تھا— اب میری کون سنے گا۔ مہاتما گاندھی کے اِس جملے کو لے کر ایک کتاب ہندی میں  لکھی گئی۔ اس کتاب کا ٹائٹل یہی ہے — ’’اب میری کون سنے گا‘‘۔ 15 اگست 1947 کو انڈیا میں  سیاسی آزادی آئی۔ اس کے بعد 30 جنوری 1948 ء کو دہلی میں  مہاتما گاندھی کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom