ترکی کا پلس پوائنٹ

ترکی میں  مصطفی کمال اتاترک کو 18 سال1920-1938) (تک سیاسی اقتدار حاصل رہا۔ اِس مدت میں  انھوں نے  جو ریڈیکل کام کیے، اس کو کمال ازم (Kemalism) کہاجاتا ہے۔ کمال ازم کا اگر موضوعی مطالعہ (objective study)کیاجائے تو یہ کہنا درست ہوگا کہ کمال ازم اپني حقيقت كے اعتبار سے، ایک خدائی بلڈوزر (divine bulldozer) كي حيثيت ركھتا تھا جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں كے زوال یافتہ بوسیدہ کلچر کو ڈھادیا، تاکہ اس کی جگہ ایک نئی عمارت کی تعمیر کی جاسکے۔ کمال ازم کا یہ معاملہ ترکی کے مشہور صوفی شاعر جلال الدین رومی کے اِس شعر کا مصداق تھا — جب کسی عمارت کو آباد کرنا ہوتاہے تو پہلے پرانی عمارت کو ڈھادیتے ہیں:

چوں بنائے کہنہ آباداں کنند     اولاً تعمیر را ویراں کنند

اسلام کا اصل ماڈل وہ ہے، جو دعوت الی اللہ کے تصور پر قائم ہوتاہے۔ رسول اور اصحابِ رسول کے زمانے میں  یہی اسلام کا ماڈل تھا، مگر بعد کو رفتہ رفتہ اُس پر زوال آیا اور دعوتی ماڈل کے بجائے دو متوازی (parallel)  ماڈل قائم ہوگئے — پولٹکل ماڈل، اور فقہی ماڈل۔ پولٹکل ماڈل کا یہ نتیجہ ہوا کہ دوسری قومیں  مسلمانوں کے لیے دعوت کا موضوع نہ رہیں، بلکہ وہ سیاست اور حکومت کا موضوع بن گئیں۔ اِسي طرح فقہی ماڈل کا نتیجہ یہ ہوا کہ اسلام، اسپرٹ کے معنی میں ، تعلق باللہ کاموضوع نہ رہا، بلکہ وہ صرف فارم کی بابت فنی بحثوں کا مجموعہ بن کر رہ گیا۔ یہ دونوں ماڈل اللہ کی مرضی کے مطابق نہ تھے، چنانچہ اللہ کو مطلوب ہواکہ اُن کو بے رحمی کے ساتھ بلڈوز کرکے ڈھادیا جائے۔ یہی کام تھا جو کمال اتاترک کے ہاتھوں بیسویں صدی کے ربع اول میں  انجام پایا۔حقيقت كے اعتبار سے يه فطرت كا بلڈوزر تھا، نه كه كمال اتاترك كا بلڈوزر۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom