رسول اور خاتم الانبیاء
قرآن اور حدیث کی صراحت کے مطابق، محمد صلی اللہ علیہ وسلم نہ صرف نبی تھے، بلکہ وہ خاتم الانبیاء بھی تھے، یعنی آپ کے بعد کوئی اور نبی آنے والا نہیں۔ آپ کے بارے میں خاتم الانبیاء ہونے کا یہ اعلان صرف ایک اعلان نہیں، وہ آپ کے پیغمبرِ خدا ہونے پر ایک تاریخی دلیل بھی ہے۔ آپ نے ساتویں صدی کے رُبعِ اول میں یہ اعلان کیا کہ میں خاتم الانبیاء ہوں۔ اس کے بعد سے لے کر اب تک کوئی شخص نبی کا دعوے دار بن کر نہیں اٹھا۔ گویا کہ آپ کے الفاظ تاریخ کا ایک فیصلہ بن گئے۔
محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے یا آپ کے بعد کوئی شخص ایسا پیدا نہیں ہوا جو اپنے بعد آنے والی تاریخ کے بارے میں ایک بیان دے اور اس کا یہ بیان اس کے بعد تاریخ کا ایک واقعہ بن جائے۔ مثلاً کارل مارکس (وفات1883 ء) نے اپنے تجزیے کی بنیاد پر یہ اعلان کیا تھا کہ کمیونسٹ انقلاب سب سے پہلے فرانس میں آئے گا، مگر اُس کا یہ اعلان واقعہ نہ بن سکا۔ اِسی طرح تاریخ میں کئی لوگ ایسے گزرے ہیں، جنھوں نے مستقبل کے بارے میں پیشین گوئی کرنے کی جرأت کی، مگر اِس قسم کی ہر پیشین گوئی غلط ثابت ہوئی، وہ تاریخی واقعہ نہ بن سکی۔
اِس عموم میں صرف ایک استثناء ہے، اور وہ پیغمبر ِ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے۔ آپ نے ساتویں صدی عیسوی کے رُبع اول میں مدینہ میں یہ اعلان کیا کہ میرے بعد کوئی اور نبی آنے والا نہیں۔ یہ بات حیرت انگیز طورپر تاریخ کا ایک واقعہ بن گئی۔ یہ استثناء بلا شبہ اِس بات کا ثبوت ہے کہ آپ خدا کی طرف سے بھیجے ہوئے رسول تھے اور اِسی کے ساتھ نبیوں کے خاتِم بھی۔
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا اعلان قرآن میں بار بار کیاگیا ہے۔ مثلاً فرمایا: مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَآ أَحَدٍۢ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَٰكِن رَّسُولَ ٱللَّهِ وَخَاتَمَ ٱلنَّبِيِّيْنَ (33:40)۔ یعنی محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، لیکن وہ اللہ کے رسول اور نبیوں کے خاتم ہیں۔ اِس آیت کے مطابق، محمد صلی اللہ علیہ وسلم پیغمبر بھی تھے ،اور خدا کے آخری پیغمبر بھی۔ اِسی طرح خود محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اعلان کیا کہ: أنا النّبیّ لاکذب (صحیح البخاری، حديث نمبر 4315 ؛ صحیح مسلم، حديث نمبر 1776)یعنی میں نبی ہوں، اِس میں کوئی شک نہیں۔ اِسی طرح آپ نے فرمایا: وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي (سنن ابو داؤد، حدیث نمبر4252)۔ یعنی میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی اور نبی آنے والا نہیں۔