ترکی کا ر ول

ترکی، شرقِ اوسط کا ایک ملک ہے۔ وہ جزئی طورپر ایشیا میں  واقع ہے، اور جزئی طور پر یورپ میں ۔ دو براعظم کے درمیان اُس کا واقع ہونا اس کی تاریخ بنانے میں  ایک مرکزی عامل ہے، اس کے کلچر میں  اور اس کی سیاست میں ۔ عام طور پر يه كها جاتا هے کہ ترکی، مشرق اور مغرب کے درمیان ایک پل کی حیثیت رکھتاہے:

Turkey is a country of the Middle East lying partly in Asia and partly in Europe. Its location in two continents has been a central factor in its history, culture and politics. Turkey has often been called a bridge between East and West. (EB. 18/782)

ترکی کے ایشیائی حصے کو اناطولیہ (Anatolia)اور اس کے یورپی حصے کو تھریس (Thrace) کہاجاتاہے۔ ترکی کا یہ مختلف جغرافیہ کیسے بنا۔ ارضیاتی سائنس کے ماہرین نے اِس معاملے کی تحقیق کی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ 200 ملین سال پہلے زمین ایک سالم کرہ کی صورت میں  تھی، پھر اس کی سطح پر جگہ جگہ پھٹنے کا عمل ہوا۔ اِس نظریے کو جغرافیہ میں  ڈرفٹنگ کانٹی نینٹ تھیوری (drifting continent theory)  کہا جاتا ہے۔ یہ عمل دھیرے دھیرے تقریباً 140  ملین سال تک جاری رہا۔ اس کے بعد سطحِ زمین کا پانی سمندروں کی صورت میں  جمع ہوگیا اور خشکی کے علاقے 5   الگ الگ براعظم بن گئے۔ گویا کہ ترکی کا موجودہ جغرافی نقشہ بننے میں  ایک سو ملین سال سے زیادہ وقت لگ گیا۔

ترکی کا یہ مختلف جغرافیہ اتفاقاً نہیں بنا۔ اس کے پیچھے يقيناً  خالق کی منصوبہ بندی شامل تھی۔ اِسی مختلف جغرافی ساخت کی بنا پر یہ ممکن ہوا کہ بعد کے زمانے میں  ترکی انسانی تاریخ میں  ایک مختلف رول ادا کرسکے۔

اسلام کا ظہور عرب میں  ہوا۔ مخصوص اسباب کی بنا پر عرب کے لوگ بڑی تعداد میں  شام (Syria) جایا کرتے تھے۔ شام کا ملک ترکی سے ملاہوا ہے۔ اسلام کا ظہور جب عرب میں  ہوا اور اہلِ ایمان عرب کے باہر اطراف کے ملکوں میں  تبلیغ کے لیے جانے لگے، تو اُن کی ایک تعداد شام سے گزر کر ترکی میں  بھی داخل ہوگئی۔ یہ عمل صحابہ کے زمانے میں  شروع ہوگیا تھا۔ چنانچہ ترکی میں  بہت سے اصحابِ رسول کی قبریں پائی جاتی ہیں۔ اُن میں  سے ایک حضرت ابو ایوب انصاری ہیں جن کی قبر استانبول (قسطنطنیہ) میں  واقع ہے۔ اِس طرح ترکی ایک طرف قدیم مذہبی روایات کا حامل بن گیااور دوسری طرف آبنائے باسفورس کے اوپر برٹش انجینئروں کا بنایا ہوا جدید طرز کا پُل علامتي طورپر، یورپی ٹکنالوجی کی یاد دلاتا ہے۔ اِس طرح ترکی گویا مشرقی تہذیب اور مغربی تہذیب کے درمیان ایک سنگم (junction) کا کام کررہا ہے۔

ترکی کا یہ مخصوص جغرافیہ علامتی طور پر بتاتا ہے کہ ترکی کا مشن کیا ہے۔ وہ مشن ہے— مشرق سے ملی ہوئی خدائی ہدایت (divine guidance)کو اہلِ مغرب تک پہنچانا۔

اِس وقت دنیا میں  تقریباً 60  مسلم ملک یا مسلم اکثریت کے علاقے ہیں، مگر اِن میں  سے کوئی بھی ایسا ملک نہیں جہاں مذکورہ حالات پائے جاتے ہوں۔ یہ مطلوب حالات استثنائی طورپر صرف ترکی میں  پائے جاتے ہیں۔ اِس لیے تقریباً یقین کے ساتھ کہا جاسکتاہے کہ دعوت الی اللہ کے معاملے میں  آج جو رول مطلوب ہے، اس کا مرکز صرف ترکی بن سکتاہے، ترکی خداوند ِ رب العالمین کا انتخاب ہے۔

اِس معاملے میں ، باعتبار نتیجہ، کمال اتاترک کا بھی ایک معاون رول (supporting role) ہے۔ مسلمانوں کے مذہبی طبقے میں  عام طورپر کمال اتاترک ایک بدنام شخص کی حیثیت رکھتے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ کمال اتاترک نے جو کچھ کیا، وہ ایک ریڈیکل آپریشن (radical operation) تھا، اور کسی بڑی تعمیر کے لیے ہمیشہ اِس قسم کا ریڈیکل آپریشن ضروری ہوتاہے۔

ميرے مطالعے كے مطابق، کمال اتاترک اسلام دشمن نہ تھے، وہ دراصل اسلام کے نام پر بنائے ہوئے خود ساختہ ڈھانچے کو توڑنا چاہتے تھے۔ اُن کا نشانہ یہ تھا کہ ترکی کے لوگوں میں  کٹر پن اور جمود ختم ہو۔ ترکی میں  کھلے پن (openness) اور روشن خیالی (enlightenment) کا دورآئے۔ ترکی کے لوگوں کو قدیم توہم پرستانہ دور سے نکال کر جدید سائنسی دور میں  داخل کیا جائے۔ ترکی میں  سیکولر ایجوکیشن کو فروغ دیاجائے، وغیرہ۔ اِس قسم کی انقلابی تبدیلی ریڈیکل آپریشن کے بغیر نہیں ہوسکتی۔کمال اتاترک ترکی میں  جو ریفارم لانا چاہتے تھے، اس کا اندازہ خود اُن کے ایک قول سے ہوتاہے۔ انھوں نے کہا تھا کہ — سائنس زندگی کی سب سے زیادہ قابلِ اعتماد رہنما ہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom