ترکی کا نیا رول

ترکی میں  ساتویں صدی عیسوی میں  اسلام داخل ہوا۔ یہاں اسلام کو کافی فروغ ملا،یہاں تک کہ یہاں عثمانی خلافت کے نام سے تیرھویں صدی عیسوی میں  ایک مسلم ایمپائر قائم ہوگیا۔ ترکی اور اُس وقت کی مسلم دنیا کے لیے اِس عثمانی ایمپائر کا بہت بڑا مثبت رول ہے۔ اُس زمانے میں  اسلام کے فروغ کے لیے سیاسی انفراسٹرکچر (political infrastructure)درکار تھا۔ عثمانی خلافت یا عثمانی ایمپائر کو اللہ تعالیٰ نے اِسی اہم کام کا ذریعہ بنایا۔ یہ سلسلہ كئي صدیوں تک جاری رہا۔

اِس سیاسی بنیاد کے بغیر پچھلی صدیوں میں  اسلامی دعوت کا استحکام ممکن نہ تھا۔ انیسویں صدی کے آخر میں  قانونِ فطرت کے تحت اِس نظام پر زوال اور انحطاط کا دورآیا، یہاں تک کہ اس کے لیے پچھلی حالت پر قائم رہنا مشکل ہوگیا۔ اُس وقت کمال اتاترک نے ایک رول ادا کیا۔

اپنے 18 ساله دورِ اقتدار ميں کمال اتاترک نے جو کام کیا، اس کو ترکی کی تاریخ میں  کمال ازم کا نام دیاگیا ہے۔ میرے علم کے مطابق، کمال اتاترک مخالفِ مذهب نہ تھے، وہ دراصل اُس زوال یافتہ مذهبي ڈھانچے کے خلاف تھے، جس کی نمائندگی اُس وقت کے ترک علما کررہے تھے۔ اتاترک کے بارے میں  انسائکلو پیڈیا کے مقالہ نگار (Mete Tuncay) نے درست طور پر لکھا ہے:

Atatürk was not an outright atheist but a deist who believed in a rational theology, denying the absolute truth of revealed religions. For tactical reasons, at the beginning of his political career, he recognized Islam as the latest and most perfect of all religion; this declaration, however, equated Islam with the natural religion he fancied. (Kemalism, The Oxford Encyclopedia of the Modern Islamic world, Vol. 2, page. 411)

کمال اتاترک نے جو انقلابی کارروائیاں کیں، اُس کا مثبت تجزیہ کیا جائے تو یہ کہنا صحیح ہوگا کہ اس کے بعد ترکی میں  شخصی سلطنت کے بجائے جمہوریت (democracy) کے دور کا آغاز ہوا، قدیم مذہبی تعلیم کی جگہ سیکولر تعلیم رائج ہوئی، مشرقی کلچر کی جگہ مغربی کلچر اختیار کیا گیا، روایتی نظام کی جگہ ہر شعبے میں  ماڈرن طریقے رائج ہوئے، وغیرہ۔

اتاترک آپريشن كے بعد تركي ميں جو نئے مواقع كھلے، اُس كے نتيجے ميں ترکی میں  ریفارمرز (reformers) پیدا ہوئے۔ مثلاً سعيد نورسي(وفات1960)، وغيره ۔ان لوگوں نے ترکی میں  قابلِ قدر کام انجام دیا ۔ انھوں نے  غیر سیاسی انداز میں  سماج کی تعمیر کے لیے امتیازی کام انجام دیا۔ یہ کہنا صحیح ہوگا کہ انھوں نے  ترکی میں  قدیم پولٹکل انفراسٹرکچر (political infrastructure) کی جگہ بڑے پیمانے پر ایک نیا سوشل انفراسٹرکچر (social infrastructure)قائم کردیا جو کہ اگلے مرحلے کے کام کے لیے ایک مضبوط بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے۔

اکیسویں صدی کے ربع اول میں  اب وقت آگیا ہے کہ ترکی میں  اگلے مرحلے کا کام کیا جائے۔ یہ دعوت الی اللہ کا کام ہے۔ دعوت الی اللہ کا کام دراصل اُس کام کی تکمیل ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں  صحابہ اور تابعین کے ذریعے ترکی میں  انجام پایا تھا، اور پھر دھیرے دھیرے وہ تقریباً ختم ہوگیا۔ اب وقت آگیا ہے کہ صحابہ اور تابعین کے دعوتی مشن کو دوبارہ زندہ کیا جائے، اور ترکی میں  سماجی اور تمدنی اعتبار سے جو نئی بنیاد قائم ہوئی ہے، اس کو بھر پور طور پر استعمال کرتے ہوئے پيغمبراسلام کے دعوتی مشن کی تکمیل کی جائے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom