اسلامی تاریخ کا فکری مطالعہ

Interpretation of Islamic History

اسلام کانظام صرف تیس سال قائم رہا، اس کے بعد عملاًمسلمانوں کے درمیان ملوکیت کا نظام قائم ہوگیا—  اسلام کے بارے میں تعلیم یافتہ لوگوں کا یہ عام تصور ہے۔ لیکن یہ تصور پوری طرح غلط فہمی پر مبنی ہے۔ زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ اسلام اپنی پوری چودہ سو سالہ تاریخ میں مسلسل طور پر اپنی اصل حالت پر قائم رہا ہے اور آج بھی قائم ہے۔تاریخ میں بظاہر جو تبدیلیاں دکھائی دیتی ہیں، وہ اسلام کے اضافی حصہ (relative part)میںہیں، نہ کہ اسلام کے اصل حصہ (real part) میں۔

 اس بات کو قرآن میں ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے:كَتَبَ اللَّهُ لَأَغْلِبَنَّ أَنَا وَرُسُلِي إِنَّ اللَّهَ قَوِيٌّ عَزِيزٌ(58:21) ۔یعنی  اللہ نے لکھ دیا ہے کہ میں اور میرے رسول ہی غالب رہیں گے۔ بے شک اللہ قوت والا، زبردست ہے۔ اس آیت کا مطلب یہ ہےکہ جس طرح انسانی تاریخ پراللہ کا غلبہ مسلسل طور پر قائم ہے، اسی طرح پیغمبروں کا مشن دعوت الي الله بھی انسانی تاریخ پر ہمیشہ اور ہر حال میں غالب رہے گا۔ یہ با ت ایک حدیث رسول میں حسب روایت ابن عباس اس طرح بیان ہوئی ہے:الْإِسْلَامُ يَعْلُو وَلَا يُعْلَى عَلَيْهِ (شرح معانی الآثار، حدیث نمبر5267) یعنی اسلام ہمیشہ غالب رہے گا، وہ کبھی مغلوب نہ ہوگا۔

قرآن اور حدیث کے ان بیانات کے مطابق ، اسلامی تاریخ کی وہی تعبیر صحیح ہے، جس میں مساوی طور پر تسلسل پایا جائے۔ جو تعبیر اسلامی تاریخ کو خلافت اور ملوکیت کے دو غیر مساوی ادوار میں تقسیم کریں، وہ بداہۃً قابل رد ہیں۔

Prima facie it stands rejected.

انسانی تاریخ کا سفر اجرامِ سماوی (astronomical body) کے سفر کی مانند نہیں ہے۔ اجرامِ سماوی کا سفر ہمیشہ یکساں رفتار (uniform speed) کے ساتھ چلتا ہے۔ لیکن انسانی تاریخ کا سفر ہمیشہ غیر ہموار رفتار سے جاری ہوتا ہے۔ ایسا فطرت کے قانون کے مطابق ہوتا ہے۔ انسانی تاریخ کے بارے میں یہی درست ہے کہ وہ غیر ہموار انداز میں سفر کرے۔ اگر انسانی تاریخ اجرامِ سماوی کی مانند ہموار انداز میں سفر کرنے لگے تو انسانوں کے اندر تخلیقی فکر (creative thinking)کا خاتمہ ہوجائے گا۔ اور خدا کے تخلیقی نقشہ (creation plan) کے مطابق، یہ کوئی مطلوب حالت نہیں۔

تاریخ خواہ بظاہر غیرہموار انداز میں سفر کرے، لیکن خدا تاریخ کو مسلسل طور پر مینج (manage) کر رہاہے۔ اس خدائی انتظام کی بنا پر تاریخ میں ہمیشہ یہ صورتِ حال قائم رہتی ہے کہ متغیر حالات کے درمیان ہمیشہ ایک غیر متغیر حکمت مسلسل طور پر موجود رہتی ہے۔ متغیرحالات کے درمیان اس غیر متغیر حکمت کو دریافت کرنے کا ہی دوسرا نام اسلامی تاریخ کی توجیہہ (interpretation)ہے۔

زیر نظر کتاب کا مقصد یہی ہے۔ یعنی اسلامي تاریخ کی حکیمانہ توجیہہ دریافت کرنا ۔ اس دریافت میں اہل ایمان کے لیے یقین کا سرمایہ ہے، اور اس ميں عام اہل علم کے ليے اسلامی تاریخ کے مطالعے کی صحیح بنیاد ہے۔

وحیدالدین
نئی دہلی،  16 دسمبر 2015

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom