دعوت کا نیا دور
سیرت کے موضوع پر راقم الحروف کی کتاب ’پیغمبر انقلاب‘ پہلی بار 1982 میں چھپی۔ میں نے اُس ميں ایک حدیث نقل کرتے ہوئے لکھا تھا۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ بدر کے موقع پر اپنے اصحاب کو ’العصابۃ‘ سے تعبیر کیا تھا۔ یہ العصابۃ کوئی سادہ گروہ نہ تھا، بلکہ یہ وہ گروہ تھا، جس پر ڈھائی ہزار سالہ تاریخ منتہی ہوئی تھی۔ اِس طرح اُس کے افراد اِس قابل ہوئے کہ تاریخ میں وہ ایک عظیم انقلابی دورکا آغاز کریں۔
اصحابِ رسول نے نبوت محمدی کے اظہارِ اوّل کے لیے کام کیا تھا۔ اب نبوتِ محمدی کے اظہارِ ثانی کا زمانہ ہے۔ اِس دوسرے رول کے لیے آج پھر ایک العصابہ درکار ہے۔ اِسی دوسرے العصابہ کو حدیث میں ’اخوانِ رسول‘ کہاگیا ہے۔ یہ دوسرا العصابہ وہ ہوگا، جس پر پچھلی ہزار سالہ تاریخ منتہی ہوئی ہو۔
جیسا کہ میں نے اپنے دوسرے مضامین میں واضح کیا ہے، پہلے دورِ تاریخ کا آغاز ہاجرہ اُمِّ اسماعیل نے چار ہزار سال پہلے کیا تھا۔ اِس تاریخی عمل کی تکمیل میں ڈھائی ہزار سال لگے۔ اِس کے بعد اِس تاریخی نسل میں محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب پیدا ہوئے۔اِسی تاریخی نسل سے اصحابِ رسول نکلے، جنھوں نے پیغمبر کا ساتھ دے کر پہلے دور کا کارنامہ انجام دیا۔
اصحابِ رسول نے جس دورِ تاریخ کا آغاز کیا تھا، تقریباً ڈیڑھ ہزار سال میں وہ اپنے نقطۂ کمال پر پہنچ چکا ہے۔ اصحابِ رسول کےبعداب دوبارہ بہت سے اللہ کے بندے اٹھیں گے، غالباً اِنھیں افراد کو حدیث میں ’اخوانِ رسول‘ کہاگیا ہے (صحیح مسلم، حدیث نمبر 249)۔ یہ گروہ نئے حالات میں اپنی غیر معمولی جدوجہد کے ذریعے نبوت محمدی کا دوبارہ اظہار کرے گا۔
نبوتِ محمدی کا یہ اظہارِ ثانی، تاریخ انسانی کے خاتمے کا اعلان ہوگا۔ اِس کے بعد موجودہ عارضی دنیا کو بدل کر نئی ابدی دنیا بنائی جائے گی، تاکہ اہلِ حق کو خدا کا ابدی انعام دیا جائے، اور اہلِ باطل کو ابدی طور پر رُسوائی کے عذاب میں ڈال دیا جائے۔