مخلوق کامل
انسان کو ایک مکمل مخلوق کی حیثیت سے پیدا کیا گیا ہے۔ انسان کو بے شمار صلاحیتیں دی گئی ہیں۔ مگر یہ صلاحیتیں اس کو بالقوۃ(potential) کی صورت میں دی گئی ہیں۔ ان بالقوۃ صلاحیتوں کو بالفعل (actual) میں بروئے کار لانا، انسان کا اپنا کام ہے۔ انسان سے یہ مطلوب ہے کہ وہ اپنے آپ کو خود تعمیر کردہ انسان (self-made man) کی صورت میں ڈیولپ (develop)کرے۔ سیلف ڈیولپمنٹ (self development)کے اس عمل (process) میں انسان کومعلوماتی تائید کی ضرورت تھی۔ مادی تہذیب نے فطرت (nature)کی حقیقتوں کو دریافت کرکے انسان کو یہی تائید (support) فراہم کی ہے۔
موجودہ زمانے کے مسلمانوں کے اندر جو متشددانہ سرگرمیاں جاری ہیں، وہ غیر متعلق سرگرمیاں ہیں۔ یہ گویادرمیانی جدو جہد کے دور کو تکمیل کے دور میں دوبارہ غیر ضروری طور پر زندہ کرنا ہے۔ موجودہ دور سے پہلےدو فریق ہوا کرتے تھے، دوست اور دشمن۔ لیکن اب یہ ثنائیت (dichotomy) بدل چکی ہے۔ اب دنیا میں صرف دوست اور مؤید (friend and supporter)موجود ہیں۔اب اہل اسلام کا کام تکمیل کے مثبت مواقع کو اویل (avail) کرنا ہے، نہ کہ دور جدو جہد کے واقعات کا غیر ضروری طور پر اعادہ(repeat) کرنا، جس سے مسائل میں اضافہ کرنے کے سوا کچھ اور ملنے والا نہیں۔