ربّانی انسائکلوپیڈیا

قرآن میںبعض باتیں خبر کی زبان میں ہیں۔ مگر اپنی حقیقت کے اعتبار سے وہ ایک انشاء کا معاملہ ہے۔ قرآن میں اسی نوعیت کی دو آیتیں ہیں۔ ان دونوں کا ترجمہ یہ ہے:

 کہو کہ اگر سمندر میرے رب کی نشانیوں کو لکھنے کے لیے روشنائی ہوجائے تو سمندر ختم ہوجائے گا اس سے پہلے کہ میرے رب کی باتیں ختم ہوں، اگرچہ ہم اس کے ساتھ اسی کے مانند اور سمندر ملا ئیں (18:109)۔ اور اگر زمین میں جو درخت ہیں وہ قلم بن جائیں اور سمندر، سات مزید سمندروں کے ساتھ روشنائی بن جائیں، تب بھی اللہ کی باتیں ختم نہ ہوں۔ بے شک اللہ زبردست ہے، حکمت والا ہے۔ ( 31:27)

قرآن کی ان آیتوں میں ایک عظیم حقیقت کا بیان ہے۔ یہ بیان ایک عظیم الٰہی منصوبے کا اعلان ہے۔ یہ ایک مطلوب چیز ہے کہ عالم تخلیق میں کلماتِ اللہ یا آلاء اللہ کا مطالعہ کیا جائے، اور اس کو لکھ کر تیار کیا جائے۔ یہ کام موجودہ دنیا کے محدود حالات میں نہیں ہوسکتا۔ اس کے لیے زیادہ بڑی، ایک لامحدود دنیا درکار ہے۔ آخرت کی دنیا ، اسی قسم کی ایک لامحدود دنیا ہے۔ دوسرے الفاظ میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ آخرت کی دنیا میں کرنے کا ایک کام یہ ہوگا کہ کلمات اللہ اور آلاء اللہ کو دریافت کیا جائے اور ان کی بنیاد پر ایک انسائکلوپیڈیائی لائبریری تیار کی جائے۔ یہ عظیم انسائکلوپیڈیا وہی ہوگی جس کو ہم نے ربانی انسائکلوپیڈیا کا نام دیا ہے۔

موجودہ محدود دنیا میں یہ ربانی انسائکلوپیڈیا لکھی نہیں جاسکتی۔ خالق نے اس دنیا کو اس لیے بنایا ہے کہ اس دنیا میں اس عظیم ربانی انسائکلوپیڈیا کے لکھنے والے (writers) تیار کیے جائیں۔ پھر آخرت کی دنیامیں ان افراد کو وہ تمام ضروری مواقع اعلی ترین سطح پر مہیا کیے جائیں، جن کو استعمال کرکے وہ اس ربانی انسائکلوپیڈیا کو تیار کریں۔ یہ کام کوئی مشقت کا کام نہ ہوگا، بلکہ وہ آخری حد تک ایک محظوظ کام (enjoyable task) ہوگا۔ اس واقعے کا اشارہ قرآن کی اس آیت میں کیا گیا ہے:إِنَّ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ الْيَوْمَ فِي شُغُلٍ فَاكِهُونَ(36:55)۔ يعني بے شک جنت کے لوگ آج اپنے مشغلوں میں خوش ہوں گے۔

ربانی انسائکلوپیڈیا کی تحریر میں اپنے آپ کو شامل کرنا، بلاشبہ ایک ایسا انقلابی تصور ہے جو آدمی کو آخری حد تک پر شوق بنا دیتا ہے۔ وہ اپنے پورے وجود کی تعمیر اس طرح کرنے لگتا ہے کہ وہ اس عظیم اور مقدس ٹیم کا ایک ممبر بن جائے۔ ربانی انسائکلوپیڈیا کی تیاری کا نشانہ کسی صاحبِ ایمان کے لیے سب سے بڑا نشانہ ہے۔ جو صاحبِ ایمان اس نشانے کو دریافت کرلے، اس کی پوری زندگی بدل جائے گی۔ وہ منفی سوچ (negative thinking) سے پوری طرح خالی ہوجائے گا۔ نفرت، تشدد اور جنگ جیسی چیزوں  میں اپنے کو مشغول کرنے کے لیے اس کے پاس وقت ہی نہیں ہوگا۔

قرآن کی مذکورہ آیتوں میں روشنائی اور قلم کا ذکر ہے۔ یہ دوسرے الفاظ میں تصنیفی منصوبہ کا حوالہ ہے۔ ان آیتوں میں روشنائی اور قلم کا لفظ تمثیل کی زبان میں ربانی انسائکلوپیڈیا کی تیاری کے عظیم کام کو بتاتا ہے۔ یہ علامتی طور پر اس پورے انفراسٹرکچر کو بتا رها هے، جو ربانی انسائکلوپیڈیا کی تیاری کے لیے کائناتی سطح پر مطلوب ہوں گے۔

اسلام نے انسان کے لیے زندگی کا جو تصور(concept) دیا ہے، اس میں نفرت اور تشدد کے لیے کو ئی جگہ نہیں۔ یہ تصور انسان کے اندر اعلیٰ سوچ (high thinking) پیدا کرتا ہے۔ اس میں ہر قسم کی منفی سوچ اس طرح ختم ہوجاتی ہے جیسے کہ اس کا کوئی وجود ہی نہیں۔ یہ تصور انسان کو مکمل معنوں میں ایک مثبت شخصیت (positive personality) بنا دیتا ہے۔

قرآن میں جنت کی نعمتوں کا ذکر ہے ۔ قرآن میں بتایا گیا ہے کہ جنت میں اہل جنت کے لیے ہر قسم کی سہولتیں اعلی سطح پر حاصل ہوں گی۔ یہ نعمتیںاپنے آپ میں جنت کی واحد چیز نہیں۔ بلکہ قرآن کے بیان کے مطابق، وہ بطور نُزُل (فصلت،41:32) ہوگی، یعنی رب العالمین کی طرف سے مہمانی (hospitality) کے طور پر۔

زندگی کے اسلامي تصور کے مطابق، جنت کا مطلب یہ نہیںہے کہ جنت میووں اور حوروں کی ایک دنیا ہے ، اور آدمی کو صرف یہ کرنا ہے کہ وہ خودکش بمباری (suicide bombing) کی چھلانگ لگا کر اس دنیائے عیش میں پہنچ جائے۔ جنت کا یہ تصور ، جنت کا کمتر اندازہ (underestimation) ہے۔ جنت ایک اعلیٰ نوعیت کی بامعنی سرگرمیوں (meaningful activities) کا مقام ہے، نہ کہ محدود معنوںمیں صرف ایک عیش خانہ۔جنت میں داخلے کی پہلی شرط یہ ہے کہ آدمی اپنے آپ کو جنتی دنیا کے لیے مستحق امیدوار (deserving candidate) بنائے۔ جنت میں داخلے کے لیے موجودہ دنیا میں تیاری کے عظیم جدو جہد کے کورس سے گزرنا ہے۔ اس کے بعد ہی یہ فیصلہ ہوگا کہ کوئی شخص جنت کی دنیا میں داخلے کا استحقاق رکھتا ہے یا نہیں۔

زندگی کا یہ تصور ایک شخص کی زندگی سے دنیا رخی (worldly-oriented)زندگی کا مکمل خاتمہ کردیتا ہے، وہ اس کو پورے معنوں میں آخرت رخی (akhirat-oriented) بنا دیتا ہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom