پیغمبر ِ انقلاب

قرآن میں  پچیس پیغمبروں کا ذِکر ہے۔ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ پیغمبروں کی تعداد تقریباً ایک لاکھ چوبیس ہزار تھی۔ نبوت کا یہ سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت مسیح علیہ السلام تک ہر زمانے میں  جاری رہا۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ساتویں صدی عیسوی کے رُبعِ اوّل میں  محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پیدا کیا۔ قرآن کے مطابق، آپ خدا کے رسول بھی تھے اور نبیوں کے خاتم بھی۔

پیغمبروں کی تاریخ کا مطالعہ بتاتا ہے کہ تمام پیغمبر مشترک طورپر توحید کا پیغام لے کر آئے ، لیکن پچھلے پیغمبروں کے زمانے میں  یہ پیغام زیادہ تر فکری مرحلے میں  رہا، وہ عملی انقلاب کے درجے تک نہیں پہنچا۔ پیغمبر آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ خصوصی معاملہ ہوا کہ آپ کو اپنے اصحاب کی صورت میں  ایک مضبوط ٹیم مل گئی۔ اِس طرح یہ ممکن ہوگیا کہ توحید کی دعوت کو فکری مرحلے سے آگے بڑھا کر عملی انقلاب کے درجے تک پہنچا دیا جائے۔ پیغمبر اسلام اور آپ کے اصحاب کے زمانے میں  یہ انقلاب عملی طورپر پیش آیا، اور پھر وہ تاریخِ بشری کا ایک معلوم اور مسلّم حصہ بن گیا۔

پیغمبرآخر الزماں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت اتنی زیادہ واضح ہے کہ وہ صرف آپ کے پیروؤں کے ليے ایک ’’روایتی عقیدہ‘‘ کی حیثیت نہیں رکھتی، بلکہ وہ ایک مسلّمہ تاریخی واقعہ ہے۔ پیغمبر آخرالزماں سے پہلے جو انبیا آئے، اُن کی زندگی مدوّن تاریخ کا جُز نہ بن سکی، مگر پیغمبر اسلام کا معاملہ بالکل مختلف ہے۔ آپ کی حیثیت ایک مسلّم تاریخی پیغمبر کی ہے، آپ کی نبوت پورے معنوں میں  ایک ثابت شدہ نبوت ہے۔انسانی زندگی کے جس پہلو کو بھی دیکھا جائے، اُس میں  پیغمبر اسلام کی لائی ہوئی ابدی تعلیم کے اثرات نمایاں طورپر دکھائی دیں گے۔ وہ تمام بہترین روایات اور وہ تمام اعلیٰ قدریں جن کو آج اہمیت دی جاتی ہے، وہ سب پیغمبر اسلام کے لائے ہوئے عظیم انقلاب کے براہِ راست نتائج ہیں۔

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم بلاشبہ تاریخ کے ایک عظیم انسان کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو انسانِ کامل (القلم، 68:4)بنا کر انسانی نسل پر اپنا سب سے بڑا احسان فرمایا ہے۔ خدا نے پیغمبرآخرالزماں کی شکل میں  تاریخ میں  ایک ایسا بلند ترین مینارکھڑا کردیا ہے کہ آدمی جس طرف بھی نظر اُٹھائے، وہ آپ کو دیکھ لے۔ جب وہ اپنے رہنما کی تلاش میں  نکلے تو اُس کی نظر سب سے پہلے آپ پر پڑے۔ جب وہ حق کا راستہ جاننا چاہے تو آپ کا روشن اور بلند و بالا وجود اُس کو سب سے پہلے اپنی طرف متوجہ کرلے۔ آپ ساری انسانیت کے لیے ہادیٔ اعظم اور رہبرِ کامل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اِسی لیے خدا نے آپ کو نبیوں کے خاتم(الاحزاب،33:40) کی حیثیت سے مبعوث فرمایا۔ دوسرے انبیا صرف اللہ کے رسول تھے، اور آپ اللہ کے رسول ہونے کے ساتھ خاتم النبیین بھی۔

راقم الحروف کی کتاب ’پیغمبر انقلاب‘ پہلی بار 1982 میں  چھپی۔ اس وقت میں  نے اِس کتاب میں  پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق مذکورہ الفاظ لکھے تھے، جونہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ غیرمسلموں کے لیے بھی نشانِ راہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔

قرآن کے مطابق، اللہ تعالیٰ نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کو محمودیت کے مقام پر کھڑا کیا ہے( 17:79)۔ چنانچہ نہ صرف اہلِ اسلام بلکہ عام مصنفین اور مورخین نے پیغمبر اسلام کی عظمت کو کھلے طورپر تسلیم کیا ہے۔بارھویں اور تیرھویں صدی عیسوی میں  مسلم قوموں اور مسیحی قوموں کے درمیان لڑائیاں پیش آئیں، جن کو صلیبی جنگ (crusades) کہاجاتا ہے۔ اِن جنگوں میں  مسیحی قوموں کو شکست ہوئی۔ اُس کے بعد مسیحی مصنفین نے اسلام کے خلاف ایک قلمی جنگ چھیڑ دی۔ کثرت سے ایسی کتابیں لکھی گئیں، جن میں  اسلام اور پیغمبر اسلام کی تصویر کو بگاڑ کر پیش کیا گیا تھا۔ یہ سلسلہ لمبی مدت تک جاری رہا۔

اِس سلسلے کو توڑنے والا پہلا قابلِ ذکر شخص اسکاٹ لینڈ کا ایک مصنف ٹامس کارلائل (وفات1881) ہے۔ اُس نے جرأت مندانہ طورپر اِس رجحان کو بدلا۔ اُس کی مشہور کتاب هيروز اور ہیروورشپ(On Heroes, Hero Worship) پہلی بار1841 میں  چھپی۔ اِس انگریزی کتاب میں  اُس نے پیغمبر اسلام کی مثبت تصویر پیش کی۔ اُس نے پیغمبر اسلام کو دوسرے تمام پیغمبروں کے مقابلے میں  ’’ہیرو‘‘ کا درجہ دیا۔

اِس کے بعد کثرت سے مختلف زبانوں میں  پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں  کتابیں شائع ہوئیں۔ اِن کتابوں میں  تاریخ میں  آپ کے انقلابی رول کا کھلے طورپر اعتراف کیا گیا۔ مثلاً انڈیا کے ایک اسکالرایم این رائے (وفات1954 ) کی کتاب (Historical Role of Islam)  1939  میں  پہلی بار دہلی سے چھپی۔ اِس میں  انھوں نے لکھا کہ پیغمبر اسلام، تمام پیغمبروں میں  سب سے بڑے پیغمبر تھے۔ انھوں نے  سب سے بڑا تاریخی معجزہ دکھایا:

Every prophet establishes his pretentions by the performance of miracles. On that token, Muhammad must be recognised as by far the greatest of all prophets, before or after him. The expansion of Islam is the most miraculous of all miracles. (p. 5)

پیغمبر آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے قرآن میں  یہ پیشین گوئی آئی ہے کہ آپ کو مقامِ محمود کا درجہ عطا کیا جائے گا(الاسراء،17:79)۔ مقامِ محمودیت کا ایک پہلو وہ ہے جو آخرت میں  ظاہر ہوگا۔ دوسرا پہلو وہ ہے جس کا تعلق، موجودہ دنیا سے ہے۔ موجودہ دنیا کی نسبت سے مقامِ محمود یہ ہے کہ آپ کو تاریخی اعتبار سے ایک مسلّم نبوت (established prophethood) کا درجہ حاصل ہوگا۔

آپ سے پہلے جو انبیا آئے، وہ مدوّن تاریخ میں  ریکارڈ نہ ہوسکے۔آپ کے سوا ہر ایک کی حیثیت، اعتقادی نبوت کی ہے، نہ کہ تاریخی نبوت کی۔ اِس کا سبب یہ تھا کہ آپ کو خدا نے آخری پیغمبر بنایا ـتھا۔ آپ کے بعد کوئی دوسرا پیغمبر آنے والا نہ تھا۔ اِس لیے ضروری تھا کہ آپ کی لائی ہوئی کتاب اور آپ کی پیغمبرانہ زندگی کامل طورپر محفوظ ہوجائے، وہ تسلیم شدہ تاریخی ریکارڈ کی حیثیت حاصل کرلے۔ کیوں کہ قانونِ الٰہی کے مطابق، جب پیغمبر مستند تاریخی ریکارڈ کادرجہ حاصل کرلے تو اس کے بعداُس کی لائی ہوئی کتاب اور اُس کی تعلیمات کا یہی ریکارڈ پیغمبر کا قائم مقام بن جاتا ہے۔ اِس کے بعد کسی نئے پیغمبر کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom