دعوت اور حجت

خدا کی ہدایت کے دو پہلو ہیں— دعوت اور حجت۔ دعوت سے مراد یہ ہے کہ ہدایت الٰہی کو کسی کمی یا بیشی کے بغیر بتانا۔ خدا کا صحیح تعارف، خدا کے تخلیقی نقشے کا اعلان، جنت اور جہنم کے معاملے سے انسان کو با خبر کرنا، وغیرہ۔ انھیں حقیقتوں کی وضاحت کا نام دعوت ہے۔

دعوت کا یہ عمل تمام پیغمبروں نے اپنے اپنے زمانے میں کیا۔ نُکاتِ دعوت کے اعتبار سے، ایک پیغمبر اور دوسرے پیغمبر کے درمیان کوئی فرق نہ تھا۔ البتہ ایسا ہوا کہ پچھلے پیغمبروں کا دعوتی کلام اپنی صحیح صورت میں  محفوظ نہ رہ سکا۔ مگر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا دیا ہوا دعوتی ذخیرہ (قرآن اور حدیث) مکمل طورپر اپنی اصل زبان میں  محفوظ ہوگیا۔ اِس طرح یہ ممکن ہوگیاکہ بعد کی نسلیں بھی آپ کے دعوتی پیغام سے اُسی طرح باخبر ہوسکیں،جس طرح آپ کے ہم زمانہ لوگ باخبر ہوئے تھے۔

جہاں تک حجت کا سوال ہے، اُس کے دو درجے ہیں  —روایتی استدلال اور علمی استدلال۔ استدلال ہمیشہ معلوم اشیا کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ قدیم زمانے میں  انسانی معلومات کا دائرہ روایتی اشیا تک محدود تھا، اِس لیے قدیم زمانے میں  ہمیشہ روایتی استدلال پر اکتفا کیاگیا۔ مثلاً حضرت یوسف خدا کے ایک پیغمبر تھے۔ اُن کا زمانہ 1910 تا1800  قبل مسیح تبایاگیا ہے۔ انھوں نے  قدیم مصر میں  توحید کی دعوت دی۔ اُس وقت انھوں نے  فرمایا: اے میرے جیل کے ساتھیو، کیا جُدا جُدا کئی معبود بہتر ہیں، یا اللہ اکیلا زبردست (12:39)۔

یہ روایتی استدلال کی ایک مثال ہے۔ مگر یہاں ایک اور استدلال موجود تھا، اور وہ تھا علمی استدلال (scientific reasoning)۔ یہ استدلال وہ تھا، جو خدا کی پیدا کردہ نیچر (فطرت) میں  موجود تھا، مگر یہ استدلال قدیم زمانے میں  صرف امکان کے درجے میں تھا، وہ ابھی تک واقعہ نہیں بنا تھا۔ پیغمبر اور اصحابِ پیغمبر کے ذریعے جو انقلاب پیش آیا، اس نے تاریخ میں ایک نیا پراسس جاری کیا۔ اِس کے نتیجے میں  ایساہوا کہ یہ امکانی استدلال واقعہ بن کر سامنے آگیا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom