اخوانِ رسول

اب سوال یہ ہے کہ وہ کون لوگ ہیں جو کمیوني کیشن کے دور میں  ادخالِ کلمہ کا یہ رول ادا کریں گے۔ اِس کا جواب ایک حدیث رسول میں ملتاہے۔ اُس کے الفاظ یہ ہیں: وددتُ أنا قد رأینا إخواننا۔ قالوا:أولسنا إخوانك یا رسول اللہ، قال: أنتم أصحابي، وإخواننا الذین لم یأتوا بعد (صحیح مسلم، حديث نمبر249) یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ میری خواہش ہے کہ ہم اپنے اخوان (بھائیوں) کو دیکھیں۔ صحابہ نے کہا کہ اے خدا کے رسول، کیا ہم آپ کے اخوان نہیں ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ تم میرے اصحاب ہو، ہمارے اخوان وہ ہیں جو ابھی نہیں آئے۔

دونوں حدیثوں میں  غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اصحابِ رسول اور اخوانِ رسول دونوں کا مشن زمانے كے فرق كے ساتھ، ایک ہی ہے، یعنی دعوت الی اللہ۔ فرق صرف یہ ہے کہ اصحابِ رسول نے دعوت کے اس کام کو قبل کمیوني کیشن دور (pre-communication age) میں  انجام دیا، اور اخوانِ رسول وہ لوگ ہوں گے جو اِسی دعوتی مشن کو بعد کمیوني كیشن دور (post-communication age) میں  انجام دیں گے۔

اصحابِ رسول کو قرآن میں  خیرِ امت (3:110)کہاگیا ہے۔ خیر امت کے بارے میں  حضرت عمر فاروق کا ایک قول اِن الفاظ میں  نقل ہوا ہے: يا أيها الناس، من سره أن يكون من تلك الأمة، فليؤد شرط الله منها (تفسیر الطبري، 7/102)۔ یعنی اے لوگو،جو شخص اس امت میں  سے ہونا پسند کرتا ہو، اسے چاہیے کہ وہ اس معاملے میں  اللہ كي شرط کو پورا کرے۔ ایک اور روایت میں  یہ الفاظ آئے ہیں:من فعل فعلهم، كان مثلهم (تفسیر القرطبي، 4/170)۔ یعنی جس نے ان لوگوں کی طرح عمل کیا، وہ ان کے مثل ہے۔دونوں روایتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ خیرِ امت یا اصحابِ رسول کوئی پراسرار ٹائٹل نہیں۔ یہ دراصل ایک رول (role) کا عنوان ہے، اور وہ رول دعوتی رول ہے۔ پچھلے زمانے میں  دعوتی رول ادا کرنے کے نتیجے میں  اصحابِ رسول کو اصحابِ رسول ہونے کا درجہ ملا۔ اِسی طرح بعد کے زمانے میں  جو لوگ مطلوب دعوتی رول اداکریں گے، اُن کو اخوانِ رسول کا درجہ ملے گا۔ اصحابِ رسول اور اخوانِ رسول دونوں تاریخی رول ہیں، نہ کہ پراسرار ٹائٹل۔

ترکی کی جو امتیازی خصوصیات ہیں، اُن کی بنا پر یہ كها جاسکتاہے کہ اہلِ ترکی كے ليے امكاني طورپر وه مواقع حاصل هيں، جن كو استعمال كركے وه اسلام كي تاريخ ميں اس رول كو ادا كريں جس كو حديث ميں اخوانِ رسول كا رول كهاگيا هے۔ اِس معاملے میں  دوسرے مقامات کے مسلمان بھی اُن کا ساتھ دے سکتے ہیں، مگر قانونِ فطرت کے مطابق، غالباً ایک گروہ کے لیے قائدانہ رول (leading role) مقدر ہے اور دوسرے گروہ کے لیے تائیدی رول (supporting role) ۔

ترکی کی امتیازی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ ہے کہ ترکی کی سرزمین میں  بہت سے صحابہ کی قبریں ہیں۔ یہ اصحابِ رسول گویا خاموش زبان میں  اہلِ ترکی کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ساتویں صدی عیسوی میں  اصحابِ رسول کا دعوتی قافلہ یہاں آکر رک گیا تھا۔ اب تم اکیسویں صدی میں  ہو۔ اب تم کو نئے حالات اور نئے وسائل کے ذریعے اِس دعوتی سفرکو آگے بڑھانا ہے، یہاں تک کہ حدیثِ رسول کی پیشین گوئی کے مطابق، دین ِ حق کا کلمہ هر چھوٹے اور بڑے گھر ميں داخل ہوجائے۔ یہی اخوانِ رسول کا رول ہے۔ مستقبل انتظار کر رہا ہے کہ بڑھنے والے آگے بڑھیں اور فرشتوں کے ریکارڈ میں  اخوانِ رسول کی حیثیت سے اپنا اندراج کرائیں۔

ترکی میں  مدفون صحابہ خاموش زبان میں  آواز دے رہے ہیں کہ اے اہلِ ترکی، تم دوبارہ اٹھو اور پیغمبر کے دعوتی مشن کو اس کی آخری تکمیل تک پہنچا دو۔ پھر وہ وقت آنے والا ہے جب کہ حشر کے میدان میں  دوبارہ آواز دینے والا فرشتہ آواز دے کہ وہ لوگ آئیں جن کی بابت پیغمبر نے پیشگی خبر دی تھی، اور پھر سارے پیدا ہونے والے لوگ رشک کی نظروں سے دیکھیں گے کہ کتنے خوش قسمت تھے وہ لوگ جنھوں نے دعوتی کام کیا جس کے نتیجے میں  آج اُن کو اخوانِ رسول کا درجہ مل رہا ہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom