خاتم النبیین

قرآن کی سورہ الاحزاب میں  پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں  یہ اعلان کیاگیا ہے: مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَآ أَحَدٍۢ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَٰكِن رَّسُولَ ٱللَّهِ وَخَاتَمَ ٱلنَّبِيِّيْنَ( 33:40)۔ یعنی محمد تمھارے مَردوں میں  سے کسی کے باپ نہیں ہیں، بلکہ وہ اللہ کے رسول اور نبیوں کے خاتم ہیں۔

قرآن کی اِس آیت میں  پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی دو صفتیں بیان کی گئی ہیں— رسول اللہ، اور خاتم النبیین۔ رسول اللہ ہونے کے اعتبار سے آپ دوسرے تمام رسولوں کی مانند تھے، جیسا کہ قرآن میں اہل ایمان کی زبان سے آیا ہے:لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ  (2:285)۔یعنی ہم اس کے رسولوں میں  سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ رسول ہونے کے اعتبار سے، ایک رسول اور دوسرے رسول کے درمیان کوئی فرق نہیں۔ لیکن مذکورہ آیت (الاحزاب، 33:40) کے مطابق، اِس کے سوا آپ کی ایک اور حیثیت ہے،اور وہ یہ کہ آپ رسول ہونے کے علاوہ خاتم النبیین ہیں، یعنی سلسلۂ نبوت کے آخری پیغمبر۔ آپ کا خاتم النبیین ہونا دراصل آپ کی ایک مزید (additional) صفت کو بتاتا ہے، یعنی آپ کی آمد کے بعد نبیوں کی آمد کا سلسلہ ختم ہوگیا۔

اِس قرآنی آیت میں  ’خاتم‘ کا لفظ آیا ہے۔ لغت کے اعتبار سے ’خاتَم‘ اور ’خاتِم‘ دونوں میں  کوئی فرق نہیں ہے۔ دونوں کا مطلب ایک ہے، یعنی آپ سلسلہ نبوت کے آخری نبی ہیں۔ آپ کے بعد اب کوئی دوسرا نبی آنے والا نہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے۔ اِس فیصلے کو غیر مشتبہ بنانے کے لیے، اللہ تعالیٰ نے مزید اہتمام یہ کیا کہ آپ کی کوئی اولادِ نرینہ (male offspring)نہیں۔ ورنہ یہ امکان تھا کہ لوگ آپ کے بیٹے کو پیغمبر کا درجہ دے دیں۔

نبیوں کا خاتم ہونا صرف فہرست کی تکمیل کا معاملہ نہ تھا، بلکہ وہ اُس ضرورت کے ختم ہوجانے کا معاملہ تھا، جس کی بناپر پچھلی تاریخ میں  بار بار پیغمبر بھیجے جاتے رہے ہیں۔ قرآن سے معلوم ہوتاہے کہ نئے پیغمبر کو بھیجنے کی ضرورت اُس وقت ہوتی ہے جب کہ خدا کا دین محفوظ حالت میں  باقی نہ رہے ۔ جیسا کہ قرآن میں آیا ہے: لِيَحْكُمَ بَيْنَ ٱلنَّاسِ فِيمَا ٱخْتَلَفُوا۟ فِيهِ(2:213)۔یعنی تاکہ وہ فیصلہ کردے ان باتوں کا جن میں  لوگ اختلاف کر رہے ہیں۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دین مکمل طورپر محفوظ ہوگیا، اِس لیے بطور حقیقت اِس کی ضرورت باقی نہ رہی کہ آپ کے بعد کوئی نیا نبی آئے۔

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں  کئی چیزیں ایسی ملتی ہیں جو دوسرے پیغمبروں کے یہاں موجود نہیں۔ مثلاً سیاسی غلبہ۔ اِس قسم کی چیزیں تکمیلِ نبوت کے لیے نہیں ہیں، بلکہ وہ ختمِ نبوت کے لازمی تقاضے کے طورپر ہیں۔ اگر یہ مزید چیزیں آپ کی زندگی میں  شامل نہ ہوتیں، تو ایسا نہ ہوتا کہ نبوت کا سلسلہ آپ پر ختم ہوجائے۔ حالاں کہ منصوبۂ الٰہی کے مطابق، ایسا ہونا ضروری تھا۔

اصل یہ ہے کہ پیغمبر کے آنے کا مقصد صرف یہی نہیں ہوتا کہ وہ شخصی طورپر اپنے زمانے کے لوگوں کو خدا کا پیغام پہنچا دے، بلکہ اِسی کے ساتھ پیغمبر کے آنے کا یہ مقصد بھی ہوتا ہے کہ وہ انسانی تاریخ میں  ایک نئے دور کا آغاز کرے۔ وہ ہدایتِ ربّانی کے معاملے کو خود تاریخی عمل (historical process) میں شامل کردے۔ پیغمبر اسلام کے ظہور کے بعد یہ سب کچھ بہ تمام وکمال پیش آگیا۔ اِس لیے اب نبیوں کی آمد کی ضرورت بھی باقی نہ رہی۔ پیغمبر اسلام کی زندگی کے یہ تمام اضافی پہلو قرآن میں  بتا دیے گئے ہیں۔

مثلاً قرآن میں  ارشاد ہوا ہے : وَقَٰتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌۭ  (2:193;8:39)۔یعنی تم اُن سے قتال (جنگ) کرو، یہاںتک کہ فتنہ باقی نہ رہے۔ اِس آیت میں  ’فتنہ‘ سے مراد مذہبی جبر (religious persecution) ہے۔چنانچہ مفسرین نے اس آیت میں  فتنہ کی تفسیر ان الفاظ میں  کی ہے: حَتَّى لَا يُفْتَنُ مُؤْمِنٌ عَنْ دِينِهِ (سیرت ابن ہشام، جلد1، صفحہ468 ؛ تفسیر ابن ابی حاتم،اثر نمبر 9074)۔ یعنی یہاں تک کہ کسی ایمان والے کو اس کے دین کی وجہ سے ستایا نہ جائے۔

قدیم بادشاہی زمانے میں  لمبی مدت سے دنیا میں  مذہبی جبر کا نظام قائم تھا۔ اِس قسم کا نظام نہ اچانک قائم ہوتا،اور نہ وہ اچانک ختم ہوتا۔ اِس قرآنی حکم کا مدّعا یہ تھا کہ تاریخِ بشری میں  ایک ایسا عمل (process) جاری ہوجائے، جس کے نتیجے میں ایساہو کہ مذہبی جبر مکمل طورپر ختم ہوجائے، اور اس کے بجائے مذہبی آزادی کی حالت مکمل طورپر قائم ہوجائے۔

مذہبی آزادی (religious freedom)کا معاملہ کوئی سادہ معاملہ نہیں۔ وہ براہِ راست خدا کے تخلیقی پلان(creation plan) سے جُڑا ہوا معاملہ ہے۔ خدا نے انسان کو امتحان (test) کے مقصد کے تحت اِس دنیا میں  رکھا ہے۔ اِس مقصد کے تحت، دنیا میں  آزادی کا ماحول ہونا ضروری ہے۔ اِسی حکمت کی بنا پر پیغمبر اسلام کو فتنہ کے خاتمے کا حکم دیاگیا، اوراس کے مطابق، آپ کے لیے اسباب فراہم کیے گئے۔ چنانچہ آپ نے اِس کام کو انجام دیا، یہاں تک کہ انسانی تاریخ میں مذہبی آزادی (religious freedom)کا دور کامل طورپر آگیا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom