اسپین کا تجربہ

عرب مسلمان آٹھویں صدی عیسوی میں  اسپین میں  داخل ہوئے۔ یہاں انھوں نے اسپین کے ایک حصے میں  اپنی حکومت قائم کی۔ اسپین کے اس حصے کو الاندلس کہا جاتا ہے۔ یہ حکومت نشیب و فراز کے ساتھ تقریباً آٹھ سوسال تک جاری رہی۔ آخری دور میں  عرب مسلمانوں کے خلاف سیاسی ردّعمل ہوا۔ ایک خونی جنگ کے بعد عرب مسلمان اسپین سے مکمل طور پر نکال دیےگئے۔

مگر اب صورت حال بدل گئی ہے۔ اسپین کی قدیم تاریخ میں  پہلے عرب مسلمانوں کو حملہ آور (invader) کی حیثیت سے لکھا گیا تھا۔ مگر اب اسپین میں نئی تاریخ لکھی گئی ہے، جو عرب دور کے اسپین کو خود اسپین کی تاریخ کا ایک حصہ قرار دیتی ہے۔اس نئے دور کی ایک علامتی مثال یہ ہے کہ اسپین کے ساحل پر عرب رولر عبدالرحمن الداخل کا اسٹیچو دوبارہ نصب کیا گیا ہے، جو تلوار لیے ہوئے بظاہر فاتح کی حیثیت سے کھڑا ہے۔ یہ اسٹیچو 1984 میں  تیار کیا گیا تھا:

Abd al-Rahman I landed at Almunecar in al-Andalus, to the east of Malaga, in September 755. The statue was created in 1984.

  اسپین میں  یہ انقلاب کیسے آیا۔ اصل یہ ہے کہ آٹھویں صدی عیسوی میں  سیاسی حکمرانی کا زمانہ تھا۔ اس زمانے میں  سیاسی حکمرانی کے ساتھ کوئی مثبت تصور موجود نہیں ہوتا تھا۔ مگر بیسویں صدی میں  صورت حال مکمل طور پر بدل گئی۔ اب جدید حالات کے تحت دنیا میں  ایک نئی صنعت وجود میں  آئی، جس کو ٹورسٹ انڈسٹری کہا جاتا ہے۔ ٹورسٹ انڈسٹری ملکوں کے لیے اقتصادیا ت کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ اسپین میں  مسلم عہد کی تاریخی یادگاریں بڑی تعداد میں  موجود تھیں۔ ان کو دیکھنے کے لیے ساری دنیا کے سیاح وہاں آنے لگے۔ اس کے بعد اسپین کی حکومت کو معلوم ہوا کہ اس کے ملک میں  اقتصادیات کا ایک بہت بڑا ذریعہ موجود ہے، اور وہ ہے مسلم عہد حکومت کی تاریخی عمارتیں۔ اسپین کی حکومت نے ان تمام مقامات کی جدید کاری (renovation) کا کام بڑے پیمانے پرکیا ۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اسپین دنیا کی سیاحت انڈسٹری کے نقشے میں  نمبر دو ملک بن گیا ، اور اس کی اقتصادی سرگرمیوں میں  بہت زیادہ اضافہ ہوا ۔ حتیٰ کہ ایک پس ماندہ ملک ایک خوشحال ملک بن گیا۔

یہ کرشمہ ری پلاننگ کا کرشمہ تھا۔اسپین کے رہنماؤں نے وقت کی تبدیلی کو سمجھا، اور اس کے مطابق ازسر نو اپنا نقشہ بنایا۔ اس معاملے میں  اقتصادی مفادات کی بنا پر اسپین کی متعصبانہ پالیسی بالکل ختم ہوگئی۔ یہاں تک کہ اب یہ حال ہے کہ اسپین میں  دوبارہ مسلمان آباد ہورہے ہیں، وہاں مسجدیں بنا رہےہیں۔ اس تبدیلی کے نتیجے میں  اسپین کے باشندوں میں  اسلام کی اشاعت ہورہی ہے۔ آج اسپین میں  مسلمانوں کو ویلکم (welcome) کیا جار ہا۔ جب کہ اس سے پہلے مسلمان وہاں غیر مطلوب (unwanted) بن گئے تھے۔

اسپین کی اس ری پلاننگ میں  مسلم دنیا کے لیے بہت بڑا سبق ہے۔ اسی طرح کی ری پلاننگ کے مواقع مصر میں ، پاکستان میں ، فلسطین میں  ، کشمیر میں ، اور دوسرے مسلم علاقوں میں  بڑے پیمانے پر موجود ہیں۔ اگر مسلمان دورِ جدید کے اس ظاہرہ کو دریافت کرسکیں تو آج کی دنیا ان کے لیے موافق دنیا بن جائے گی، جس کو اب تک وہ ایک ناموافق دنیا سمجھے ہوئے ہیں۔

موجودہ زمانے کے مسلمان اسپین کے نام سے صرف الحمراء، اور قرطبہ جیسی یادگار کو جانتے ہیں۔ مگر اسپین میں  مسلمانوں کے لیے اس سے بھی زیادہ بڑی چیز موجود ہے، اور وہ ہے ایک انقلابی پیغام — وقت کے حقائق کو سمجھو، اور اس کے مطابق اپنے عمل کی ری پلاننگ کرو۔ اس کے بعد اچانک تم دیکھو گے کہ ساری دنیا میں  ایک نیا دور آگیا ہے، امیدوں اور مواقع کا دور۔ 

اسپین کے لیے نئے مواقع سے فائدہ اٹھانے کا دروازہ اس وقت کھلا، جب کہ انھوں نے اپنی منفی سوچ کو بدل دیا۔ جن مسلمانوں کو وہ پہلے اپنا دشمن سمجھتے تھے، ان کو انھوں نے اپنے دوست کی حیثیت سے دریافت کیا۔ اسی طرح مسلمانوں کو یہ کرنا ہے کہ وہ اپنی سوچ کو بدلیں۔ اگر وہ ایسا کریں تو ان کو معلوم ہوگا کہ آج کی دنیا ان کی اپنی دنیا ہے، وہ کسی اور کی دنیا نہیں ۔ آج کی دنیا میں  وہ اسلام کی تاریخ کو نئے عنوان سے رقم کرسکتے ہیں۔   

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom