دین کا ضروری ڈھانچہ

ایک حدیث رسول ان الفاظ میں آئی ہے: إن الدين ليأرِزُ إلى الحجاز كما تأرِز الحية إلى جحرها (سنن الترمذی، حدیث نمبر2630)۔ یعنی دین حجاز میں سمٹ آئے گا، جس طرح سانپ اپنے بل میں سمٹ آتا ہے۔ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ فتنہ کے دور میں بھی دین حجاز میں زندہ رہےگا۔

حجاز وہ جغرافی علاقہ ہے جہاں پیغمبرِ اسلام صلى الله عليه وسلم کی بعثت ہوئی، جہاں حر م مکہ اور حرمِ مدینہ واقع ہیں، جہاں اسلام کی تاریخ بنی، جہاں ابراہیم اور اسماعیل اور اس کے بعد رسول اور اصحابِ رسول کی روایات قائم ہوئیں، جو اسلام کی عالمی عبادت ، حج کا مرکز ہے۔حرم وہ مقام ہے جہاں جاندار کو مارنا کلی طور پر حرام ہے۔

چنانچہ ارضِ حجاز (عرب) کو مسلمانوں کے درمیان خصوصی احترام کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے، جس کو پیغمبر ِ اسلام صلى الله عليه وسلم نے پیشین گوئی کی زبان میں فرمایا کہ جب دنیا میں فتنہ پھیل جائے گا، تب بھی ارضِ حجاز (عرب) نسبتاً محفوظ رہے گا۔ تشدد کے دور میں بھی مسلمان یہاں احتراماً تشدد سے پرہیز کریں گے۔ اس لیے دین کا وہ ڈھانچہ جس کو قائم رکھنا ہر حال میں ضروری ہے، کسی نہ کسی صورت میں یہاں قائم رہے گا۔

غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ڈھانچہ کیا ہے۔ وہ ڈھانچہ یہ ہے کہ امت سیاسی ٹکراؤ سے مکمل طور پر پر ہیز کرے، اور غیر سیاسی دائرے میں پر امن تعمیر کو ہمیشہ جاری رکھے۔ اس مطلوب کو ایک جملے میں اس طرح بیان کیا جاسکتا ہے:

Political status quoism and dawah activism

 پر تشدد نزاعات ہمیشہ سیاسی ایشو پر پیدا ہوتے ہیں۔ اس بنا پر اسلام میں یہ اصول مقرر کیا گیا ہے کہ سیاست کے معاملے میں حالتِ موجوده (status quo) پر عملاً راضی رہو تاکہ پر امن تعمیر کا ماحول ہمیشہ موجود رہے۔ اس طرح اسلام کا ربانی مشن مسلسل طور پر بلا انقطاع جاری رہے گا۔اس اعتبار سے گویا ارضِ حجاز کو عملاً ایک ماڈل کی حیثیت حاصل ہے۔

سیاست اور تعمیر کے درمیان مذکورہ بندوبست (settlement) ہر مسلم علاقے کے لیے مطلوب ہے۔ حدیث میں ارضِ حجاز کا ذکر استثنائی طور پر اس لیے کیا گیا کہ اس علاقے کی مخصوص حیثیت کی بنا پر یہاں ایک نفسیاتی قسم کا جبر (compulsion) قائم ہوگیا ہے۔ فتنہ کے دور میں بھی عملاً ایسا ہوگا کہ مسلمان اس علاقے میں متشددانہ سرگرمیوں سے احتراز کریں گے۔ اس بنا پر یہ علاقہ دورِ فتنہ میں بھی لوگوں کے لیے بلااعلان ایک ماڈل بنا رہے گا۔

مذکورہ حدیث میں حجاز کا لفظ جغرافی مقام کے اعتبار سے نہیں ہے، بلکہ اپنے ماڈل کے اعتبار سے ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حجاز کے لیے مسلمانوں کے اندر خصوصی احترام کی جو نفسیات پیدا ہوگی، اس کی وجہ سے یہ علاقہ عملاً سیاسی تشدد سے بچا رہے گا، اور اس بنا پر وہ لوگوں کے لیے ایک ماڈل کا کام کرے گا۔ یہ علاقہ اپنی صورتِ حال کے اعتبار سے مسلمانوں کو یہ بتاتا رہے گاکہ ہر جگہ تم اسی سیاسی ماڈل کو اختیار کرو تاکہ اسلام کا اصل مشن کسی رکاوٹ کے بغیر مسلسل طور پر جاری رہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom