اسلامی طرزِ فکر

زندگی ہر ایک کے لیے مسائل کا مجموعہ ہے۔ زندگی کبھی مسائل سے خالی نہیں ہوسکتی۔ کسی انسان کے لیے یہاں تک کہ پیغمبر کے لیے بھی یہ آپشن (option) نہیں ہےکہ پہلے زندگی کو بے مسئلہ زندگی بناؤ، اس کے بعد اپنا کام کرو۔ اس دنیا میں  ہر ایک کے لیے ایک ہی آپشن ہے، اور وہ یہ ہے کہ مسائل ميں سلیکٹیو (selective) انداز اختیار کرے، یعنی کچھ مسائل کو انتظار کے خانے میں  ڈالے، اور کچھ مسائل کو اپنی توجہ کا مرکز بنائے۔

اسلام کی تعلیم کے مطابق، اس معاملےمیں  ایک سچے مسلم کےلیے صرف ایک آپشن ہے۔ وہ یہ کہ ایک مسلم دعوت الی اللہ کو اپنا کنسرن (concern) بنائے، اور دوسری تمام چیزوں کو اللہ رب العالمین کے حوالے کردے۔ یہ معاملہ اتنا زیادہ اہم ہے کہ اس معاملے میں  کوئی عذر (excuse) حقيقي عذر (genuine excuse) نہیں۔

عام طور پر لوگوں كا طریقہ یہ ہے کہ وہ اس معاملے میں  دعوت الی اللہ کے علاوہ کسی اور چیز کو اپنا کنسرن بناتے ہیں، اور عذر(excuse) کے طو رپر کسی دنیوی اصول کا حوالہ دیتے ہیں۔مثلاً حق خود ارادیت(self determination) ، انسانی حقوق (human rights)، وغیرہ۔ مگر یہ تمام حوالے درست نہیں۔ ان معاملات میں  اسلام کا اصول ایک لفظ میں  یہ ہے : أَدُّوا إِلَيْهِمْ حَقَّهُمْ، وَسَلُوا اللَّهَ حَقَّكُم (صحیح البخاری، حدیث نمبر 7052)۔ ادا کروان کو ان کا حق ، اورمانگو اپنا حق اللہ سے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ اجتماعی معاملات میں  مومن کی منصوبہ بندی یک طرفہ طور پر ذاتی ذمے داری کے اصول پر ہے، دوسروں سے حقوق طلبی کے اصول پر نہیں۔ اس دنیا میں  مومن کو صرف اپنی ذمے داری کی ادائیگی پر دھیان دینا ہے، مومن کا یہ طریقہ نہیں کہ کسی غیر اسلامی اصول کا حوالہ دے کر دوسروں سے اپنے حقوق کا مطالبہ شروع کردے۔ اس معاملے میں  مومن کا طریقہ تمام تر آخرت رخی (Akhirah oriented)ہے، نہ کہ دنیا رخی۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom