نیا دور، نئے امکانات

دنیا کی سیاسی تاریخ کو دو دوروں میں  تقسیم کیا جاسکتاہے— قبل نیشن اسٹیٹ دور (pre-nation state age) اور بعد نیشن اسٹیٹ دور (post-nation state age)۔ پچھلے سیاسی دور میں  یہ ممکن ہوتا تھا کہ ایک قوم بزور طاقت مختلف ملکوں پر قبضہ کرکے اپنا ایک ایمپائر بنالے۔ بازنطین ایمپائر، ساسانيایمپائر، عثمانيایمپائر (Ottomon Empire)، سوویت ایمپائر اور برٹش ایمپائر اس کی مثالیں ہیں۔

مگر اب دنیا پوسٹ نیشن اسٹیٹ کے دور میں  ہے۔ اب یہ آخری حد تک ناممکن ہوچکا ہے کہ کوئی قوم قدیم طرز کا ایمپائر بناسکے۔ آج اگر کوئی قوم قدیم طرز کا ایمپائر بنانا چاہے، تو وہ ایک قسم کا خلافِ زمانه عمل (anachronism) ہوگا، جو عملاً کبھی وقوع میں آنے والا نہیں۔

مگر فطرت کا ایک اصول یہ هے کہ ہر شام کے بعد ایک نئی صبح طلوع ہوتی ہے، یعنی ایک امکان کے خاتمے کے بعد ایک اور زیادہ بہتر امکان کا وجود میں  آنا۔ زیر بحث معاملے میں  بھی ایسا ہی پیش آیا ہے۔ اکیسویں صدی میں  سیاسی اعتبار سے اپنا ایمپائر بنانا بلاشبه ایک ناممکن نشانہ بن چکا ہے۔ مگر قانون فطرت کے مطابق، دوسرا زیادہ بہتر امکان عین اِسی صدی ميں پيدا هوگیا ہے۔ یہ دوسرا امکان جدید کمیونی کیشن (modern communication)  کے ذریعے حاصل ہوا ہے۔ جدید کمیونی کیشن نے اِس بات کوممکن بنا دیا ہے کہ دنیا میں  پولٹکل ایمپائر کی جگہ الکٹرانک ایمپائر بنایا جاسکے۔ یہ الکٹرانک ایمپائر بلا شبه قدیم ایمپائر سے ہزاروں گنا زیادہ بڑاہے، رقبہ کے اعتبار سے بھی اور حصولِ مقصد کے اعتبار سے بھی۔

دور جدید کا الکٹرانک ایمپائر اُس قوم کے لیے مقدر ہے جس کے پاس انسان کے لیے کوئی نظریہ حیات يا آئڈیالوجی (ideology)  ہو۔ اسلام بلاشبه اس قسم کی ایک ابدی آئڈیالوجی ہے۔ وہ قرآن پر مبنی ہے جو کہ واحد محفوظ الہامی کتاب ہے۔ امت مسلمہ کو عموماً اور اہلِ ترکی کو خصوصاً یہ موقع حاصل ہے کہ وہ اسلام کی مبنی بر قرآن آئڈیالوجی کو لے کر اٹھیں اور اکیسویں صدی میں  اپنا ایک الکٹرانک ايمپائر بنا دیں۔

پچھلے دور میں  پولٹکل ايمپائر بالادستی حاصل کرنے کے لیے ہوتا تھا، لیکن نیا الکٹرانک ایمپائر خدائی بلیسنگ (blessing)کو عام کرنے کے لیے ہوگا۔ قدیم پولیٹکل ايمپائر ٹیکنگ اسپرٹ (taking spirit)کا حامل ہوتا تھا، موجودہ الکٹرانک ایمپائر گِونگ اسپرٹ (giving spirit) کا حامل ہوگا۔

قرآن واحد صحیفہ ہے، جو انسان کو وہ چیز دیتاہے، جس کی اُس کو سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ وہ ہے انسان کے لیے اس کے خالق کا تخلیقی منصوبہ (creation plan) ۔ تخلیقی منصوبے کو جانے بغیر کوئی شخص یا قوم اپنی زندگی کی صحیح منصوبہ بندی نہیں کرسکتي، اور انسان کے بارے میں  اِس تخلیقی منصوبے کو جاننے کے لیے آسمان کے نیچے ایک ہی محفوظ اور مستند کتاب ہے، اور وہ بلا شبه قرآن ہے۔ استانبول كے ميوزيم ميں دورِ عثماني كا قرآن گويا اِس بات كي ياددهاني هے كه قبل ازطباعت دور ميں قرآن دعوت كا سب سے بڑا ذريعه بنا تھا۔ اب بعد از طباعت دور ميں قرآن مزيد اضافے كے ساتھ، دعوت كا سب سے بڑا ذريعه هے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom