ترکی کا نیا رول

Turkey: Second Phase of Sahaba Mission

جيسا كه عرض كيا گيا، مئی 2012  کے پہلے ہفتے میں  ترکی میں  ایک انٹرنیشنل کانفرنس ہوئی۔ اس کی دعوت پر میں نے ترکی کا سفر کیا۔ ایک ہفتہ قیام کے دوران میں  نے ترکی کے مختلف تاریخی مقامات دیکھے۔ اُن میں  سے ایک حضرت ابو ایوب الانصاری کا مقبرہ ہے، جو استانبول میں  واقع ہے۔ اِس مقبرے کے ساتھ اب ایک بڑا کامپلکس بنا دیاگیا ہے۔

3 مئی 2012  کو میں  نے یہ مقبرہ دیکھا۔ جس وقت میں  مقبرے کے سامنے کھڑا ہوا تھا، میرا دماغ اس کی تاریخ کے بارے میں  سوچنے لگا۔ میں  نے سوچا کہ ابو ایوب انصاری ایک صحابیٔ رسول تھے۔ وہ مدینہ میں  پیدا ہوئے اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کے مشن میں  شریک ہوئے۔ ایک دعوتی سفر کے دوران 52 ہجری میں  وہ ترکی آئے۔ اُس وقت اُن کی عمر تقریباً 80 سال ہوچکی تھی۔ یہاں پہنچ کر شدید بیماری کی حالت میں  ان کا انتقال ہوگیا۔ ان کی تدفین قسطنطنیہ میں  ہوئی۔ قسطنطنیہ کا موجودہ نام استانبول ہے۔ ترکی میں  متعدد صحابہ کی قبریں ہیں۔ ابو ایوب انصاری کی قبر اُن میں  سے ایک ہے۔

میں  نے سوچا کہ ابو ایوب انصاری اور دوسرے صحابہ عرب میں  پیداہوئے۔ اس کے بعد وہ پرمشقت سفر کرکے ترکی پہنچے، اور پھر وہ یہاں کی سرزمین میں  مدفون ہوگئے۔ یہ سوچتے ہوئے مجھے تاریخ کا وہ واقعہ یاد آیا، جوصلح حدیبیہ کے بعد پیش آیا تھا۔ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر اپنے اصحاب کو خطاب کیا تھا۔ آپ نے فرمایا تھا:أَيُّهَا النَّاسُ، إنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَنِي رَحْمَةً وَكَافَّة(سیرت ابن ہشام، جلد2، صفحہ606)۔ یعنی اے لوگو، اللہ نے مجھے ساری دنیا کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے، پس تم میری طرف سے اِس کو تمام انسانوں تک پہنچا دو۔ اس کے بعد آپ نے اپنے چند اصحاب کو وقت کے بادشاہوں کے پاس دعوتی خطوط کے ساتھ روانہ کیا۔پھر حجۃ الوداع کے موقع پر یوم النحرکے دن عمومی طور پر یہ اعلان کیا کہ میں  نے تم لوگوں کو خدا کا پیغام پہنچا دیا،تو جو لوگ یہاں موجود ہیں، وہ ان کو پہنچائیں، جن کو یہ پیغام نہیں ملا ہے(فَلْيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ مِنْكُمُ الْغَائِبَ ) مسند احمد، حدیث نمبر20037 ۔

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی اِس ہدایت کے مطابق، آپ کے اصحاب، عرب کے باہر نکلے اور اطراف کے ملکوں میں  وہ آپ کا پیغام پہنچانے لگے۔ مگر یہ جدید کمیوني کیشن سے پہلے کا زمانہ تھا۔ چنانچہ ایک حد پر پہنچ کر اُن کا دعوتی قافلہ رک گیا، اور تمام انسانوں تک پیغام رسانی کا پیغمبرانہ مشن، اُس وقت فطری طورپر، اپنی تکمیل کو نہ پہنچ سکا۔

اِس معاملے کی ایک علامتی مثال عقبہ بن نافع التابعی (وفات63 هجري) کی ہے۔ عقبہ بن نافع ایک گروپ کے ساتھ چلتے ہوئے افریقہ کے مغربی ساحل تک پہنچ گئے۔ یہاں ان کے سامنے اٹلانٹک سمندر حائل ہوگیا۔ یہاںاپنے گھوڑے پر سوار ہو کر انھوں نے  یہ تاریخی جملہ کہا:  يَا رَبِّ لَوْلَا هَذَا الْبَحْرُ لَمَضَيْتُ فِي الْبِلَادِ مُجَاهِدًا فِي سَبِيلِكَ(الکامل فی التاریخ، جلد3، صفحہ206)۔ یعنی اے رب، اگر یہ سمندر نہ ہوتا، تو میں  ضرور ملکوں میں  آگےجاتا ،تیرے راستے میں  مجاہد بن کر۔ایک روایت میں  یہ اضافہ ہے:حتى لا يعبد أحد من دونك (نزهة الأنظار في عجائب التواريخ والأخبار، محمود مقديش، جلد1، صفحہ 216)۔ یعنی یہاں تک کہ تیرے سوا کسی کی عبادت نہ کی جائے۔

استانبول میں  جب میں  صحابیٔ رسول کی قبر کے سامنے کھڑا تھا، اُس وقت یہ پوری تاریخ میرے ذہن میں  تازہ ہوگئی۔ اچانک مجھے محسوس ہوا جیسے پیغمبر اسلام کے اصحاب جو اپنے دعوتی مشن کے تحت ترکی پہنچے اور یہاں کی زمین میں  دفن ہوگئے، وہ خاموش زبان میں  آواز دے رہے ہیں، اور کہہ رہے ہیں — اے امتِ محمد، تم کہاں ہو۔ اٹھو اور پیغمبر اسلام کے مشن کی تکمیل کرو، قبل از کمیوني کیشن دور (pre-communication age) میں  ہم نے پیغمبر کے مشن کو یہاں تک پہنچایا تھا۔ اب تم بعد از کمیوني کیشن دور (post-communication age) میں  ہو۔ تم اٹھو اور جدید مواقع کو استعمال کرتے ہوئے زمین کے آخری حصے تک پیغمبر کے دعوتی مشن کو پہنچا دو۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom