بائبل كا بيان

حضرت نوح کا ذکر بائبل کی کتاب پیدائش (Genesis) میں تفصیل کے ساتھ آیا ہے۔ یہاں اس کا متعلق حصہ نقل کیا جاتاہے:

’’ نوح راست باز انسان تھا اور اپنے زمانہ کے لوگوں میں بے عیب تھا اور وہ خداکے ساتھ ساتھ چلتا تھا۔نوح کے تین بیٹے تھے: سام، حام اور یافث۔اب زمین خدا کی نگاہ میں بگڑ چکی تھی اور ظلم وتشدد سے بھری ہوئی تھی۔خدا نے دیکھا کہ زمین بہت بگڑ چکی ہے، کیوں کہ زمین پر سب لوگوں نے اپنے طور طریقے بگاڑ لیے تھے۔چنانچہ خدا نے نوح سے کہا: میں سب لوگوں کا خاتمہ کرنے کوہوں، کیوںکہ زمین ان کی وجہ سے ظلم سے بھر گئی ہے۔ اس لیے میں یقیناً نوع انسان اور زمین دونوں کو تباہ کرڈالوں گا۔ لہذا توگوپھر کی لکڑی کی ایک کشتی بنا۔ اُس میں کمرے بنانا اور اُسے اندر اور باہر سے رال سے پوت دینا۔تو ایسا کرنا کہ کشتی تین سو ہاتھ لمبی، پچاس ہاتھ چوڑی اور تیس ہاتھ اونچی ہو۔تو اس کی چھت سے لے کر ہاتھ بھر نیچے تک روشن دان بنانا۔ کشتی کے اندر تین درجے بنانا، نچلا، درمیانی اور بالائی، اور کشتی کا دروازہ کشتی کے پہلو میں رکھنا۔ دیکھ میں زمین پر پانی کا طوفان لانے والا ہوں، تاکہ آسمان کے نیچے کا ہر جان دار یعنی ہر وہ مخلوق جس میں زندگی کا دم ہے، ہلاک ہوجائے۔ سب جو روئے زمین پر ہیں، مرجائیں گے۔لیکن تیرے ساتھ میں اپنا عہد باندھوں گا اور تو کشتی میں داخل ہوگا۔ تو اور تیرے ساتھ تیرے بیٹے اور تیری بیوی اور تیرے بیٹوں کی بیویاں۔ اور تو تمام حیوانات میں سے دو دو کو جو نر اور مادہ ہوں، کشتی میں لے آنا، تاکہ وہ تیرے ساتھ زندہ بچیں۔ ہر قسم کے پرندوں، جانوروں اور زمین پر رینگنے والے جانداروں میں سے دو دو تیرے پاس آئیں تاکہ وہ بھی زندہ بچیںاور تو ہر طرح کی کھانے والی چیز لے کر اپنے پاس جمع کرلینا، تاکہ وہ تیرے اور اُن کے لیے خوراك کا کام دے۔نوح نے ہركام ٹھیک اُسی طرح کیا جیسا خدا نے اُسے حکم دیا تھا‘‘۔ (Genesis 6: 9-22)

’’تب خداوند نے نوح سے کہا: تو اپنے پورے خاندان کے ساتھ کشتی میں چلا جا، کیوںکہ میں نے اس نسل میں تجھے ہی راستباز پایا ہے۔ تو تمام پاک جانوروں میں سے سات سات نر اور مادہ اور ناپاک جانوروں میں سے دو دو نر اور مادہ ساتھ لے لینا اور ہر قسم کے پرندوں میں سے سات سات نر اور مادہ بھی لینا تاکہ ان کی نسلیں زمین پر باقی رہیں۔میں سات دن کے بعد زمین پر چالیس دن اور چالیس رات پانی برساؤں گا اور ہر اُس جان دار شے کو جسے میں نے بنایا ہے، مٹادوں گا۔ اور نوح نے وہ سب کیا جس کا خداوند نے اُسے حکم دیا تھا۔ نوح چھ سو برس کا تھا جب زمین پر پانی كا طوفان آیا۔ اور نوح اور اس کے بیٹے اور اُس کی بیوی اور اُس کے بیٹوں کی بیویاں طوفان کے پانی سے بچنے کے لیے کشتی میں داخل ہوگئے۔ پاک اور ناپاک دونوں قسم کے جانوروں اور پرندوں اور زمین پر رینگنے والے جانوروں کے دو دو نر اور مادہ، خدا کے حکم کے مطابق، نوح کے پاس آئے اور کشتی میں داخل ہوئے۔ اور سات دن کے بعد طوفان کا پانی زمین پر آگیا۔جب نوح کی عمر کے چھ سوویں برس کے دوسرے مہینے کی سترھویں تاریخ تھی، اُس دن زمین کے نیچے سے سارے چشمے پھوٹ نکلے اور آسمان سے سیلاب کے دروازے کھل گئے۔ اور زمین پر چالیس دن اور چالیس رات لگاتار مینہ برستا رہا۔اُسی دن نوح اور اُس کی بیوی اپنے تین بیٹوں، سام، حام اور یافث اور اُن کی بیویوں سمیت کشتی میں داخل ہوئے۔ اور ہر قسم کے چھوٹے بڑے جنگلی جانور ، مویشی، زمین پر رینگنے والے جانور، پرندے اور پروں والے جاندار اُن کے ساتھ تھے۔ یہ تمام جوڑے جن میں زندگی کا دم تھا، نوح کے پاس آئے اور کشتی میں داخل ہوگئے۔ خداکے نوح کو دیئے ہوئے حکم کے مطابق جو جان دار اندر آئے، وہ نر اور مادہ تھے۔ تب خداوند نے کشتی کا دروازہ بند کردیا۔چالیس دن تک زمین پر طوفان جاری رہا اور جوں جوں پانی چڑھتا گیا، کشتی زمین سے اوپر اٹھتی چلی گئی۔پانی زمین پر چڑھتا گیا اور بہت ہی بڑھ گیا اور کشتی پانی کی سطح پر تیرتی رہی۔ پانی زمین پر اس قدر چڑھ گیا کہ سارے آسمان کے نیچے کے تمام اونچے پہاڑ ڈوب گئے۔ پانی بڑھتے بڑھتے پہاڑوں سے بھی پندرہ ہاتھ اوپر چڑھ گیا۔ زمین پر ہر پرندہ، ہر جانور اور ہر انسان گویا ہر جاندار فنا ہوگیا۔ خشکی پر کی ہر شے جس کے نتھنوں میں زندگی کا دم تھا، مرگئی۔ روئے زمین پر کی ہر جاندار شے نابود ہوگئی، کیا انسان، کیا حیوان، کیا زمین پر رینگنے والے جاندار اور کیا ہوا میں اُڑنے والے پرندے، سب کے سب نابود ہوگئے۔ صرف نوح باقی بچا اور وہ جو اُس کے ساتھ کشتی میں تھا۔اور پانی زمین پر ایک سو پچاس دن تک چڑھتا رہا‘‘۔ (Genesis 7: 1-24)

’’لیکن خدا نے نوح اور تمام جنگلی جانوروں اور مویشیوں کو جو اُس کے ساتھ کشتی میں تھے، یاد رکھا اور اُس نے زمین پر ہوا چلائی اور پانی رک گیا۔ اب سمندر کے چشمے اور آسمان کے سیلاب کے دروازے بند کردئے گئے اور آسمان سے مینہ برسنا تھم گیا اور پانی رفتہ رفتہ زمین پر سے ہٹتا گیا اور ایک سو پچاس دن کے بعد بہت کم ہوگیا اور ساتویں مہینہ کے سترھویں دن کشتی اراراط کے پہاڑوں میں ایک چوٹی پر ٹک گئی۔ دسویں مہینہ تک پانی گھٹتا رہا اور دسویں مہینہ کے پہلے دن پہاڑوں کی چوٹیاں نظر آنے لگیں۔چالیس دن کے بعد نوح نے کشتی کی کھڑکی کھول کر ایک کوّے کو باہر اُڑا دیا جو زمین پر کے پانی کے سوکھ جانے تک ادھر اُدھر اُڑتا رہا۔ تب اُس نے ایک فاختہ کو اڑا دیا، تاکہ یہ دیکھے کہ زمین پر سے پانی ہٹا ہے یا نہیں۔ لیکن اُس فاختہ کو اپنے پنجے ٹیکنے کو جگہ نہ مل سکی، کیوں کہ ابھی تمام روئے زمین پر پانی موجود تھا۔ چنانچہ وہ نوح کے پاس کشتی میں لوٹ آئی۔ تب اُس نے اپناہاتھ بڑھا کر اُسے تھام لیا اور کشتی کے اندر لے لیا۔ مزید سات دن انتظار کرنے کے بعد اُس نے پھر سے اُس فاخته کو کشتی سے باہر بھیجا۔ شام کو جب وہ اُس کے پاس لوٹی تو اُس کی چونچ میں زیتون کی ایک تازہ پتی تھی۔ تب نوح جان گیا کہ پانی زمین پر کم ہوگیاہے۔ وہ سات دن اور رُکا اور فاختہ کو ایک بار پھر اُڑایا، لیکن اب کی بار وہ اُس کے پاس لوٹ کر نہ آئی۔ نوح کی عمر کے چھ سو برس کے پہلے مہینہ کے پہلے دن تک زمین پر موجود پانی سوکھ گیا۔ تب نوح نے کشتی کی چھت کھولی اور دیکھا کہ زمین کی سطح خشک ہوچکی ہے اور دوسرے مہینہ کے ستائیسویں دن تک زمین بالکل سوکھ گئی۔تب خدا نے نوح سے کہا: اپنی بیوی اور اپنے بیٹوں اور اُن کی بیویوں سمیت کشتی سے باہر نکل آ۔ اور تمام جانور اور زمین پر رینگنے والے سبھی جاندار، سب پرندے اور ہر وہ شے جو زمین پر چلتی پھرتی ہے، اپنی اپنی جنس کے مطابق کشتی سے باہر نکل آئے۔تب نوح نے خداوند کے لیے ایک مذبح بنایا اور سب چرندوں اور پرندوں میں سے جن کا کھانا جائز تھا، چند کو لے کر اُس مذبح پر سو ختنی قربانیاں چڑھائیں۔ جب اُن کی فرحت بخش خوشبو خداوند تک پہنچی تو خداوند نے دل ہی دل میں کہا: میں انسان کے سبب سے پھر کبھی زمین پر لعنت نہ بھیجوں گا حالاںکہ اُس کے دل کا ہر خیال بچپن ہی سے بدی کی طرف مائل ہوتا ہے اور آئندہ کبھی تمام جانداروں کو ہلاک نہ کروں گا، جیسا میں نے کیا۔جب تک زمین قائم ہے تب تک بیج بونے اور فصل کاٹنے کے اوقات، خشکی اور حرارت، گرمی اور سردی،اور دن اور رات کبھی موقوف نہ ہوں گے‘‘۔ (Genesis, 8: 1-22)

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom