یہ وقت کا سوال ہے نہ کہ قیمت کا

آکسفورڈ یونیورسٹی 1163 ء میں قائم ہوئی۔ اس کے ہرے ہرے لان ساری دنیا میں مشہور ہیں۔ ایک امریکن کروڑ پتی نے اس کے لان دیکھے تو وہ ان کو بہت پسند آگئے۔ انھوں نے چاہا کہ ایسا ہی لان ان کی کوٹھی میں بھی ہو۔ ’’ ایسا لان کتنے ڈالرمیں تیار ہو جائے گا ‘‘ انھوں نے آکسفورڈ کے مالی سے پوچھا۔

’’ مفت میں ‘‘ مالی نے سنجیدگی کے سا تھ جوا ب دیا۔

’’ وہ کیسے ‘‘

’’ اس طرح کہ آپ اپنی زمین کو ہموار کر کے اس پر گھاس جماد یجئے۔ جب گھاس بڑھے تو اس کو کاٹ کر اوپر سے رولر پھیر دیجئے۔ اسی طرح پانچ سو برس تک کرتے رہیے۔ جب پانچ سو سال پورے ہوں گے تو ایسا ہی لان آپ کے یہاں تیار ہو جائے گا۔ یہ وقت کا سوال ہے،نہ کہ قیمت کا ‘‘۔

شام کے وقت سورج آپ کے ا وپر غروب ہو جائے اور آپ دوبارہ صبح کا منظر دیکھنا چاہیں تو آپ کو پوری رات تک انتظار کرنا ہو گا۔ رات کا وقفہ گزارے بغیر آپ دوبارہ صبح کے ماحول میں آنکھ نہیں کھول سکتے۔ آپ کے پاس ایک بیج ہے اور آپ اس کو درخت کی صورت میں دیکھنا چاہتے ہیں تو آپ کے لیے اس کے سوا چارہ نہیں کہ 25 سال تک انتظار کریں۔ اس سے پہلے آپ کا بیج ایک سر سبز وشاداب درخت کی صورت میں کھڑا نہیں ہو سکتا۔ اسی طرح قدرت کے تمام واقعات کے ظہور کے لیے ایک ’’ وقت ‘‘ مقرر ہے۔ کوئی واقعہ اپنے مقررہ وقت سے پہلے ظہور میں نہیں آتا۔

وقت سے مراد وہ مدت ہے جس میں ایک طریق عمل جاری ہو کر اپنی تکمیل کو پہنچتا ہے۔ قدرت کے پورے نظام میں یہی اصول کار فرما ہے۔ انسان کے سوا بقیہ کائنات میں یہ اصول براہ راست خدائی انتظام کے تحت قائم ہے اور انسان کو اپنے ارادہ کے تحت اس کو اپنی زندگی میں اختیار کرنا ہے۔ کائنات اپنے پورے نظام کے ساتھ انسان کو یہ عملی سبق دے رہی ہے کہ واقعات کے ظہور کے لیے وہ کون سی حقیقی تدبیر ہے جس کو اختیار کر کے آدمی اس دنیا میں کامیاب ہو سکتا ہے۔

شخصی زندگی کی تعمیر کا معاملہ ہو یا قومی زندگی کی تعمیر کا ، دونوں معاملات میں انسان کے لیے واحد صورت یہ ہے کہ وہ ’’ آغاز ‘‘ سے اپنا سفر جاری کرے اور مطلوبہ مدت سے پہلے نتیجہ دیکھنے کی تمنا نہ کرے۔ ورنہ اس کا انجام اس مسافر کا ہو گا جو ایک دوڑتی ہوئی ٹرین میں بیٹھا ہو اور اسٹیشن کے آنے سے پہلے اسٹیشن پر اترنا چاہے۔ ایسا مسافر اگر وقت سے پہلے اپنے ڈبہ کا دروازہ کھول کر اتر پڑے تو اس کے بعد وہ جہاں پہنچے گا وہ قبر ہو گی،نہ کہ اس کی مطلوبہ منزل— ہر کامیابی سب سے زیادہ جو چیز مانگتی ہے وہ وقت ہے۔ مگر کامیابی کی یہی وہ قیمت ہے جو آدمی دینے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom