مایوسی نہیں
ابراہام لِنکن ( 1809-1865) جدید امریکا کا معمار ہے۔ امریکا کی سیاسی تاریخ میں اس کو بہت نمایاں مقام حاصل ہے۔ مگر لِنکن کو یہ کامیابی اچانک نہیں ملی۔ اس کامیابی تک پہنچنے کے لیے اس کو ناکامی کے اَن گنت زینے طے کر نے پڑے۔ لنکن کی زندگی کو ایک شخص نے چند الفاظ میں اس طرح بیان کیا ہے:
This man had failed in business in '31. He was defeated in politics in '32, he failed once again in business in '34. He had a nervous break-down in '41. In '43 he hoped to receive his party's nomination for Congress but didn't. He ran for the Senate and lost in '55, he was defeated agian in '58. A hopeless loser, some said. But Abraham Lincoln was elected President of the United States in 1860. He knew how to accept defeat - temporarily.
ایک آدمی 1831 میں تجارت میں ناکام ہو گیا۔ اس نے 1832 میں سیاست میں شکست کھائی۔ 1834 میں دوبارہ اس کو تجارت میں ناکامی ہوئی۔ 1841 میں اس پر اعصاب کا دورہ پڑا۔ 1843 میں وہ الیکشن میں کھڑا ہو ا مگر ہار گیا۔ 1858 کے الیکشن میں اس کو دوبارہ شکست ہوئی۔ لوگ اس کے بارے میں کہنے لگے کہ یہ شخص کبھی کامیاب نہ ہو گا۔ مگر یہی وہ شخص ہے جو 1860 میں ابراہام لنکن کے نام سے امریکا کا 16 واں صدر منتخب ہوا۔ اس کي کامیابی کا راز یہ تھا کہ وہ جانتا تھا کہ شکست کو کیسے تسلیم کیا جائے ، عارضی طور پر،نہ کہ مستقل طور پر۔ (ستمبر1972)
کامیابی ہمیشہ ناکامیوں کے بعد آتی ہے۔ اس دنیا میں فتح صرف اس شخص کے لیے ہے جو شکست کو مان لینے کا حوصلہ رکھتا ہو۔ ہر چیز کی ایک قیمت ہوتی ہے اور ناکامی کا اعتراف ہی کامیابی کی اصل قیمت ہے۔ جو لوگ یہ قیمت ادا نہ کریں وہ کبھی اس دنیا میں کامیابی کی منزل کو نہیں پہنچ سکتے۔
اس دنیا میں کامیابی کا راز صرف ایک ہے۔ یہ کہ آپ ناکامی کو وقتی واقعہ سمجھیں۔ ناکامی کو دوبارہ کامیابی میں بدلنے کے لیے آپ کبھی اپنا حوصلہ نہ کھوئیں۔