مستقل ارادہ

کسی مفکر کا قول ہے : ’’ لوگوں میں طاقت کی اتنی کمی نہیں جتنی مستقل ارادے کی ‘‘۔ یہ ایک واقعہ ہے کہ اکثر لوگوں کے اندر صلاحیت پوری طرح موجود ہوتی ہے۔ مگر اس کا فائدہ وہ صرف اس لیے نہیں اٹھا پاتے کہ وہ استقلال کے ساتھ دیر تک جدوجہد نہیں کر سکتے۔ اور کسی واقعی کامیابی کے لیے لمبی جدوجہد فیصلہ کن طور پر ضروری ہے۔ اگر آپ اپنی کوششوں کاکوئی ٹھوس اور مفید نتیجہ دیکھنا چاہتے ہیں تو پہلے دن یہ سوچ لیجئے کہ آپ کو لمبی مدت تک انتظار کرنا پڑے گا۔ اگر آپ کے اندر انتظار کی طاقت نہیں ہے تو آپ کو اپنے لیے کسی پائدار کامیابی کی امید بھی نہیں رکھنا چاہئے۔ زندگی کا راز ایک لفظ میں یہ ہے— جتنا زیادہ انتظار اتنی ہی زیادہ ترقی۔

قومی زندگی کی ’’ تعمیر ‘‘ تھوڑے سے وقت میں بھی ہو سکتی ہے اور اس کے لیے زیادہ مدت بھی درکارہوتی ہے۔ اس کا انحصار اس پر ہے کہ آپ کس قسم کی قومیت تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ اگر قوم کے اندر فوری جوش پیدا کرنا مقصود ہے۔ اگر محض منفی نوعیت کے کسی وقتی ابال کو آپ مقصد سمجھنے کی غلطی میں مبتلا ہیں۔ اگر عوامی نفسیات کو اپیل کرنے والے نعرے لگا کر تھوڑی دیر کے لیے ایک بھیڑ جمع کرلینے کو آپ کام سمجھتے ہیں۔ ا گر جلسوں کی دھوم کا نام آپ کے نزدیک قوم کی تعمیر ہے تواس قسم کی قومی تعمیر ، اگر اتفاق سے اس کے حالات فراہم ہو گئے ہوں ، آناً فاناً ہوسکتی ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ قوم کی تعمیر سے زیادہ قیادت کی تعمیر ہے۔ کیونکہ اس طرح کے شوروشر سے وقتی طور پر کچھ قائدین کو تو ضرور فائدہ ہو جاتا ہے۔ مگر انسانیت کے اس مجموعی تسلسل کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا جس کو قوم یا ملت کہتے ہیں۔ اس اعتبار سے دیکھئے تو اس قسم کے طریقے گویا ایک قسم کا استحصال ہیں۔ جن سے فائدہ اٹھا کر وقتی طور پر کچھ لوگ اپنی قیادت جما لیتے ہیں۔ یہ سستی لیڈری حاصل کرنے کا ایک کامیاب نسخہ ہے۔ جس کو سطحی قسم کے لوگ نادانی کی بنا پر یا ذاتی حوصلوں کی تکمیل کے لیے اختیار کرتے ہیں۔

اگر ہم واقعی قوم کی تعمیر کرنا چاہتے ہیں تو ہم کو سمجھ لینا چاہیے کہ ہم شاہ بلوط کا درخت اگانے اٹھے ہیں،نہ کہ ککڑی کی بیل جمانے۔ یہ ایک ایسا کام ہے جو لازمی طور پر لمبا منصوبہ چاہتا ہے۔ تھوڑی مدت میںاس کو حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ اگر کوئی لیڈر ایسے نعرے لگاتا ہے تو وہ یا تواس کی سادہ لوحی کی دلیل ہے یا اس کی استحصالی ذہنیت کی۔ اور اگر کوئی قوم ایسی ہے جو لمبے انتظار کے بغیر اپنی تعمیر وترقی کا قلعہ بنا بنا یا دیکھنا چاہتی ہے تو اس کو جان لینا چاہیے کہ ایسے قلعے صرف ذہنوں میں بنتے ہیں ، عالم واقعہ میں نہیں۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom