خود کشی
مسٹر آئنا دیو انگاڈی(بنگلور) اس وقت کیمبرج میں زیر تعلیم تھے جب پنڈت جواہر لال نہرو وہاں تعلیم کے لیے گئے۔ ان کا اور نہرو کا بہت قریبی ساتھ تھا۔ چنانچہ ان کے بیٹے مسٹرڈیرین انگاڈی کی پرورش اس طرح ہوئی کہ وہ بچپن سے نہرو کے تذکرے سنتے تھے اور نہرو کی نقل کرتے تھے۔ مسٹر ڈیرین انگاڈی بعد کو فلم ایکٹر بن گئے۔
لارڈ اٹن برو نے تقریباً 25 کروڑ روپے کے خرچ سے ’’ گاندھی ‘‘ نامی مشہور فلم بنائی ہے۔ ابتداء ً جب اس فلم کے لیے کرداروں کی تلاش ہوئی تو جو اہر لال نہرو کا رول ادا کرنے کے لیے مسٹر ڈیرین انگاڈی کو موزوں سمجھا گیا اور ان کو اس کام کے لیے منتخب کر لیا گیا۔ مگر چھ ماہ بعد انھیں اطلاع دی گئی کہ ان کا نام کرداروں کی فہرست سے خارج کر دیا گیا ہے اور مسٹر روشن سیٹھ ان کے بجائے پنڈت نہرو کا رول ادا کریں گے :
This was six months after Darien Angadi had been given the part, during which he had worked hard to perfect his role.
ڈیرین کو رول دینے کے چھ ماہ بعد ایسا ہوا۔اسدوران انھوں نے سخت محنت کی تھی تاکہ وہ فلم میں معیاری رول ادا کر سکیں (ہندوستان ٹائمس، 16 ستمبر 1984)۔چنانچه مسٹرڈیرین کو اس کا اتنا صدمہ ہوا کہ انھوں نے 5 دسمبر 1981 کو خود کشی کر لی۔
مذکورہ شخص نے کیوں خود کشی کر لی۔ اس لیے کہ اس نے چھ مہینے تک محنت کر کے اپنے اندر جو صلاحیت پیدا کی تھی اس کو اس کا وہ استعمال نہیں ملا جو اس نے چاہا تھا۔ اس سے اس کے اندر مایوسی پیدا ہوئی اور اس نے اپنے آپ کو ہلاک کر لیا۔
مگر انسان اپنی محنت سے اپنے اندر جو صلاحیت پیدا کرتا ہے۔ وہ صلاحیت اپنی قیمت آپ ہے۔ اگر فوری طور پر اس کو اس کے استعمال کا موقع نہ ملے تب بھی وہ ایک محفوظ خزانہ ہے۔ اس کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ اس کی محنت بے کار چلی گئی۔ اس کی محنت سے پیدا شدہ لیاقت بد ستور اس کے پاس موجود رہتی ہے اور جلد ہی آدمی کوئی دوسرا موقع پا لیتا ہے جہاں وہ اس کو استعمال کر کے اس کی پوری قیمت وصول کر سکے۔