خوشی کا راز
مارگریٹ لی رنبک ( Margaret Lee Runbeck) کا قول ہے کہ— خوشی کوئی منزل نہیں جہاں آدمی پہنچے ، بلکہ خوشی سفر کرنے کا ایک طریقہ ہے :
Happiness is not a station you arrive at, but a manner of travelling.
ہر آدمی خوشی کا طالب ہے۔ مگر موجودہ دنیا میں کسی کو خوشی نہیں ملتی۔ یہ دنیا اس لیے بنائی ہی نہیں گئی کہ یہاں آدمی اپنی خوشیوں کا گھر تعمیر کر سکے۔ جو شخص خوشی کو اپنی منزل سمجھے وہ کبھی خوشی کو نہیں پا سکتا۔ خوشی صرف اس کے لیے ہے جو خوشی کے بغیر خوش رہنا سیکھ جائے۔
اگر آدمی یہ جان لے کہ اس دنیا میں غم نا گزیر ہے تو وہ غم کے ساتھ رہنا سیکھ جائے گا۔ اس کو نقصان لا حق ہو گا تو وہ فریاد وماتم نہیں کرے گا بلکہ اس سے اپنے لیے سبق کی غذا حاصل کر لے گا۔ اس کی امیدیں پوری نہ ہوں گی تو وہ مایوسی میں مبتلا نہیں ہو گا۔ اس کا یہ شعور اس کے لیے سہارا بن جائے گا کہ اس دنیا میں کسی کی بھی امیدیں پوری نہیں ہوتیں ، چاہے وہ امیر ہو یا غریب ، بادشاہ ہو یا کوئی معمولی آدمی۔
خوشی اور کامیابی سے اگر آدمی کو کچھ ملتا ہے تو غم اور ناکامی سے بھی آدمی کو بہت کچھ ملتا ہے۔ غم اور ناکامی کے تجربات آدمی کو سنجیدہ بناتے ہیں۔ وہ اس کی سوچ میں گہرائی پیدا کر دیتے ہیں۔ ان کے ذریعہ سے وہ نئے نئے سبق سیکھتا ہے۔ غم اور ناکامی کے تجربات آدمی کے پورے وجود کو بدل کر ایک نیا آدمی بنا دیتے ہیں۔ اگر دنیا میں صرف خوشی اور کامیابی ہوتی تو دنیا سطحی اور بے حس انسانوں کا قبرستان بن جاتی۔ یہ دراصل غم اور ناکامی ہی ہے جس کی وجہ سے دنیا کبھی زندہ انسانوں سے خالی نہیں ہوتی۔
زندگی کی تلخیاں آدمی کی زندگی کے لیے وہی حیثیت رکھتی ہیں جو سونے چاندی کے لیے تپانے کی حیثیت ہے۔ تپانے کا عمل سونے چاندی کو نکھارتا ہے۔ اسی طرح تلخ تجربات آدمی کی اصلاح کرتے ہیں۔ وہ بے چمک انسان کو چمک دار انسان بنا دیتے ہیں۔