افسوس نہ کیجئے

امریکا کے ایک نفسیاتی ڈاکٹر نے کہا ہے کہ آدمی سب سے زیادہ جس چیز میں اپنا وقت برباد کرتا ہے وہ افسوس ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ بیشتر لوگ ماضی کی تلخ یادوں میں گھرے رہتے ہیں۔ وہ یہ سوچ سوچ کر کڑھتے رہتے ہیں کہ اگر میں نے ایسا کیا ہوتا تومیرا جو کام بگڑ گیا وہ نہ بگڑتا۔ اگر میں نے یہ تدبیر کی ہوتی تو میں نقصان سے بچ جاتا۔ وغیرہ۔

اس قسم کے احساسات میں جینا اپنے وقت اور قوتوں کو ضائع کرنا ہے۔ گزرا ہوا موقع دوبارہ واپس نہیں آتا ، پھر اس کا افسوس کیوں کیا جائے۔ مذکورہ ڈاکٹر کے الفاظ میں بہترین بات یہ ہے کہ ہر ایسے موقع پر آپ یہ کہیں کہ اگلی بار میں اس کا م کو دوسرے ڈھنگ سے کروں گا :

Next time I'll do it differently.

جب آپ ایسا کریں گے تو آپ گزرے ہوئے معاملہ کو بھول جائیں گے۔ آپ کی توجہ جو اس سے پہلے ماضی کی بے فائدہ یاد میں لگی ہوئی تھی ، وہ مستقبل کے متعلق غوروفکر اور منصوبہ بندی میں لگ جائے گی ( ریڈرز ڈائجسٹ ستمبر 1981)

اس کا نقد فائدہ یہ حاصل ہو گا کہ آپ افسوس اور کڑھن میں اپنی قوتیں ضائع کرنے سے بچ جائیں گے۔ جو چیزاس سے پہلے آپ کے لیے صرف تلخ یا دبنی ہوئی تھی ، وہ آپ کے لیے ایک قیمتی تجربہ کی حیثیت اختیار کرلے گی ، ایک ایسا تجربہ جس میں مستقبل کے لیے سبق ہے ، جس میں آئندہ کے لیے نئی روشنی ہے۔

افسوس یا غم بیشتر حالات میں یا ماضی کے لیے ہوتے ہیں یا مستقبل کے لیے۔ آدمی یا تو کسی گزرے ہوئے نقصان کا افسوس کرتا رہتا ہے یا ایسے واقعہ کا غم جس کے متعلق اسے اندیشہ ہو کہ وہ آئندہ پیش آئے گا۔ مگر یہ دونوں ہی غیر ضروری ہیں۔ جو نقصان ہو چکا وہ ہو چکا۔ اب وہ دوبارہ واپس آنے والا نہیں۔ پھر اس کا غم کرنے سے کیا فائدہ۔ اور جس واقعہ کا اندیشہ ہے وہ بہرحال ایک امکانی چیز ہے اور بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ آدمی جس خطرہ کا اندیشہ کرے وہ عین اس کے اندیشہ کے مطابق پیش آجائے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom