کوئی چیز مشکل نہیں
ہیرا ہماری تمام معلوم دھاتوں میں سب سے زیادہ سخت ہے۔ دنیا کی کوئی چیز ہیرے سے زیادہ سخت نہیں ہوتی۔ شیشہ کا فریم بنانے والے کو آپ نے دیکھا ہو گا کہ وہ ’’ قلم ‘‘ کی صورت کی ایک چیز شیشہ کے تختہ پر گزارتا ہے اور شیشہ کٹ کر دو ٹکڑے ہو جاتا ہے۔ اس قلم میں ہیرے کا ٹکڑا لگا ہوتا ہے۔ ایسا اس لیے ممکن ہوتا ہے کہ ہیرا انتہائی سخت چیز ہے ، خواہ وہ قدرتی ہو یا مصنوعی۔
تمام دوسری معدنیات کے بر عکس ہیرے پر کسی قسم کا ایسڈ (تیزاب ) اثر نہیں کرتا۔ آپ ہیرے کو خواہ کسی بھی تیزاب میں ڈالیں وہ ویسا کا ویسا باقی رہے گا۔ مگر اسی سخت ترین ہیرے کو اگر ہوا کی موجودگی میں خوب گرم کیا جائے تو وہ ایک بے رنگ گیس بن کر اڑ جائے گا۔ اور یہ گیس کا ربن ڈائی آکسائڈ ہو گی۔
اسی طرح ہر چیز کا ایک ’’ توڑ‘‘ ہوتا ہے۔ اگر آپ کسی مشکل کا مقابلہ وہاں کریں جہاں وہ اپنی سخت ترین حیثیت رکھتی ہے تو ممکن ہے کہ آپ کی کوشش کامیاب نہ ہو گی۔ مگر کسی دوسرے مقام سے آپ کی یہی کوشش انتہائی حد تک نتیجہ خیز ہو سکتی ہے۔
جب بھی آپ کا مقابلہ کسی مشکل سے پیش ا ٓئے تو سب سے پہلے یہ معلوم کیجئے کہ اس کا کمزور مقام کون سا ہے۔ اور جو اس کا کمزور مقام ہو وہیں سے اپنی جدوجہد شروع کر دیجئے۔ ایک چیز کسی اعتبار سے ناقابل شکست ہو سکتی ہے۔ مگر وہی چیز دوسرے اعتبار سے آپ کے لیے موم ثابت ہو گی۔
ایک شخص جس کو آپ کڑوے بول سے اپنا موافق نہ بنا سکے اس کو آپ میٹھے بول سے اپنا موافق بنا سکتے ہیں۔ اپنے جس حریف کو آپ لڑائی کے ذریعہ دبانے میں کامیاب نہ ہو سکے اس کو آپ اخلاق اور شرافت کے ذریعہ دبانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ ایک ماحول جہاں آپ مطالبہ اور احتجاج کے ذریعہ اپنا مقام حاصل نہ کر سکے وہاں آپ محنت اور لیاقت کے ذریعہ اپنا مقام حاصل کر سکتے ہیں۔
ہیرا تیزاب کے لیے سخت ہے مگر وہ آنچ کے لیے نرم ہو جاتا ہے۔ یہی معاملہ انسان کا بھی ہے۔ ایک آدمی اگر ایک اعتبار سے سخت نظر آئے تو اس کو ہمیشہ کے لیے سخت نہ سمجھ لیجئے۔ اگر وہ ایک اعتبار سے سخت ہے تو دوسرے اعتبار سے نرم بھی ہو سکتا ہے۔
ہر چیز کا یہ حال ہے کہ وہ کسی اعتبار سے سخت ہے اور کسی اعتبار سے نرم۔ ایک شخص ایک انداز سے معاملہ کرنے میں بے لچک نظر آتا ہے مگر وہی دوسرے انداز سے معاملہ کرنے میں ہر شرط پر راضی ہو جاتا ہے۔ یہی وہ حقیقت ہے جس کو جاننے میں زندگی کی تمام کامیابیوں کاراز چھپا ہوا ہے۔