خود جانناپڑتا ہے
ٹیلر ماسٹر کو جب آپ کوٹ سینے کے لیے دیتے ہیں تو وہ آپ کے جسم کا ناپ لیتا ہے۔ ناپ لینے کا مقصد آپ کے جسم کی بناوٹ کا اندازہ کرنا ہے تاکہ کوٹ آپ کے جسم پر بالکل فٹ آجائے اور اس میں کہیں شکن یا جھول نہ ہو۔ مگر ٹیلر ماسٹر جسم کے جن چند حصوں کا ناپ لیتا ہے اتنا ہی علم ایک کامیاب کوٹ تیار کرنے کے لیے کافی نہیں۔ ایک صحیح کوٹ تیار کرنے کے لیے ٹیلر ماسٹر کو بہت سی اور باتیں بطور خود جاننی پڑتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جسم کے نشیب وفراز اس سے کہیں زیادہ ہیں کہ اس کے ہر حصے کا مکمل ناپ لیا جا سکے۔ ایک ٹیلر ماسٹر جسم کے جن حصوں کا ناپ لیتا ہے ، اگر اس کی واقفیت بس اتنی ہی ہو تو وہ کبھی ایک معیاری کوٹ تیار کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔
یہی بات زندگی کے دوسرے معاملات کے لیے بھی صحیح ہے۔ ایک گھر چلانے کا معاملہ ہو یا دینی مشن چلانے کا۔ ملت کی تعمیر کی مہم ہو یا اسلام کی اشاعت کی ، ہر ایک اسی وقت کامیاب ہو سکتی ہے جب کہ اس کو ایسے افراد ہاتھ آجائیں جو بتائے بغیر باتوں کو جانیں ، جو تفصیلات جانے بغیر ہر موقع پر اطمینان بخش جواب پا لیں۔
جو لوگ صر ف فہرست میں درج شدہ باتوں کو جانیں اور جہاں فہرست ختم ہو وہیں اپنے کام کو بھی ختم سمجھ لیں ، ایسے لوگ کبھی کوئی بڑا کام نہیں کر سکتے۔ اسی طرح جب کوئی مشن چلایا جاتا ہے۔ تو بار بار ایسی باتیں پیش آتی ہیں جن کے بارے میں پہلے سے اندازہ نہ تھا یا ان کے بارے میں پیشگی طور پر لوگوں کو خبر دار نہیں کیا جا سکا تھا۔ ایسے موقع پر ضرورت ہوتی ہے کہ لوگ بتائے بغیر باتوں کو جان لیا کریں۔ اور اگر ان کا شعور اتنا ترقی یافتہ نہیں ہے تو ذمہ داروں پر اعتماد کرتے ہوئے اس کو قبول کر لیں اور اپنے آپ کو اس کے مطابق بنا لیں۔ جس مشن کے افراد میں یہ صلاحیت نہ ہو وہ بار بار خود ساختہ شکایت لے کر بیٹھ جائیں گے ، معاملات کی حقیقت جانے بغیر وہ بطور خود ایک رائے قائم کریں گے اور پھر روٹھ کر الگ ہو جائیں گے۔
کسی مشن کو کامیابی تک پہنچانے کے لیے بہت گہرا شعور اور بہت بڑا دل درکار ہوتا ہے۔ جن لوگوں کے اندر یہ صلاحیت نہ ہو ، وہ صرف تاریخ کے کوڑا خانہ میں جگہ پائیں گے ، خواہ دیواری پوسٹروں میں وہ اپنے آپ کو تاریخ ساز کیوں نہ لکھتے رہیں۔