الٹا اہرام
دہلی کی سب سے اونچی عمارت وکاس مینار ہے۔ جب یہ عمارت بنی اور اخبار میں اس کی خبر چھپی تو خبر کا پہلا لفظ یہ تھا:’’شہر کی 21 منزلہ عمارت تیار ہو گئی‘‘۔ ظاہر ہے کہ عمارت اس طرح نہیں بنی کہ
اس کی 21ویں منزل سب سے پہلے بن کر کھڑی ہو گئی ہو۔ عمارت کی تعمیر کا کام اس کی بنیاد سے شروع ہوا۔ پھر ہوتے ہوتے کئی سال میں اوپری منزل تک پہنچا۔ مگر خبر کی ترتیب میں ’’21منزل ‘‘کا لفظ سب سے پہلے تھا۔
اخباروں میں خبر مرتب کرنے کا یہی طریقہ رائج ہے۔ اس طریقہ کو صحافتی اصطلاح میں مثلث معکوس یا الٹا اہرام (Inverted Pyramid) کہتے ہیں۔ یعنی خبر کو اس کی اصلی ترتیب کے ساتھ بیان کرنے بجائے الٹی ترتیب کے ساتھ بیان کرنا۔ کوئی واقعہ جو ہماری زندگی میں پیش آتا ہے۔ وہ ایک فطری ترتیب سے پیش آتا ہے۔ اس کی ایک ابتدا ہوتی ہے۔ پھر درمیانی اجزاء سامنے آتے ہیں۔ اس کے بعد اس کا آخری اور انتہائی جزء وقوع میں آتا ہے۔ یہ واقعہ کی فطری ترتیب ہے۔ مگر اخباری رپورٹر کو معاملہ کی واقعاتی ترتیب سے دل چسپی نہیں ہوتی۔ اس کے پیش نظر صرف یہ ہوتا ہے کہ فوراً کوئی بڑی سی بات کہہ کر قارئین کی توجہ اپنی طرف مائل کر لے۔ اسی لیے جب وہ خبر کو مرتب کرتا ہے تو وہ اس کی ترتیب کو الٹ دیتا ہے۔ اصل واقعہ کا جو جزء بالکل آخر میں پیش آیا تھا اس کو وہ آغاز میں رکھ دیتا ہے اور اس کے بعد پوری خبر بیان کرتا ہے۔ گویا کہ’’اہرام‘‘کے بننے کی ترتیب خبر کی صورت اختیار کرتے وقت الٹ جاتی ہے۔ اخباری رپورٹر ایسا اس لیے کرتا ہے تا کہ وہ پہلے ہی مرحلہ میں ناظرین کی توجہ اپنی طرف کھینچ سکے۔
’’الٹا اہرام‘‘اخبار کے صفحات میں بن سکتا ہے مگر وہ زمین پر نہیں بن سکتا۔ اسی طرح ملت کے مستقبل کا قلعہ بھی الٹی سمت سے صرف الفاظ کی دنیا میں کھڑا کیا جا سکتا ہے وہ حقیقت کی دنیا میں وجود میں نہیں آ سکتا۔ اگر آپ کو تعمیر ملت کی لفظی مہم چلانا ہے تو وہ ایک ’’عہد آفرین‘‘اعلان یا ایک ’’تاریخ ساز‘‘اجلاس کے ذریعہ آخری منزل سے بھی شروع ہو سکتی ہے۔ مگر کوئی واقعی تعمیر اس کے بغیر ممکن نہیں کہ ابتدائی مقام سے اپنے کام کا آغاز کیا جائے۔
الفاظ بولنے والا اپنے پہلے ہی جملے میں آخری منزل پر چھلانگ لگا کر یہ کہہ سکتا ہے ’’شہر کی بیس منزلہ عمارت تیار ہو گئی‘‘۔لفظ بولنے والے کے لیے موقع ہے کہ وہ اپنے ’’عمل‘‘کو آخری مرحلہ سے شروع کرے۔ مگر جو شخص ایک حقیقی واقعہ کو ظہور میں لانا چاہتا ہو اس کے لیے ضروری ہے کہ اپنے عمل کو ابتدا ء سے شروع کرے، وہ آخری منزل سے اپنے سفر کاآغاز نہیں کر سکتا۔