ناکامی زینہ بن گئی
اسپنسرس مدراس شہر کی ایک بہت مشہور دکان ہے۔ اک بار آگ نے اس دکان کو برباد کر دیا۔ مگر اس نے بہت جلد اپنی تجارت دوبارہ بحال کر لی۔ اس طرح کہ اس نے اپنی دکان کے سامنے ایک تختہ لگا دیا جس پر لکھا ہوا تھا : یقین جانئے ، ہماری دکان آج واحد دکان ہے جہاں صرف تازہ مال موجود ہے :
When a fire devastated Spencers, Madras city's most famous store, it quickly regained business by putting up a sign reading: “You bet ours is the only store today with nothing but fresh stock.”
یہ ایک مثال ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آدمی بربادی سے دو چار ہونے کے بعد اگر اپنی عقل کو نہ کھوئے تو وہ نہ صرف دوبارہ کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔ بلکہ اپنی ناکامی کو اپنے لیے نئی کامیابی کا زینہ بنا سکتا ہے۔ مدراس کی مذکورہ دکان آگ سے جل کر تباہ ہو گئی تھی۔ بظاہر یہ بربادی کا واقعہ تھا۔ مگر اس واقعہ کو دکاندار نے زینہ کے طور پر استعمال کیا۔
دکان کے آگ میں جل جانے کے معنی یہ ہیں کہ پچھلا سامان جو دکان میں تھا سب ختم ہو چکا ہے۔ اب دکاندار نے فوراً سامان لا کر دکان میں رکھ دیا اور پھر خریدار کی اس نفسیات کو استعمال کیا کہ وہ ہمیشہ تازہ بنا ہوا مال پسند کرتا ہے۔ اس نے جب مذکورہ اعلان کیا تو عوام نے فوراً اس کو صحیح سمجھ لیا۔ کیوں کہ وہ جانتے تھے کہ یہ دکان آگ میں جل کر تباہ ہو چکی ہے۔ انھوں نے یقین کر لیا کہ اس کا سب سامان بالکل نیا ہے۔ اور خریداری کے لیے ٹوٹ پڑے۔ گزرے ہوئے نقصان کو اس نے بہت جلد زیادہ بکری کے ذریعہ حاصل کر لیا۔
اس دنیامیں اس وقت بھی ایک نیا امکان چھپا ہوا موجود ہوتا ہے جب کہ آدمی کا اثاثہ جل کر راکھ ہو گیا ہو۔ آدمی کو چاہیے کہ وہ کبھی بھی مایوس نہ ہو۔ بربادی سے دو چار ہونے کے بعد فوراً ہی وہ اپنی عقل کو نئی راہ تلاش کرنے میں لگا دے۔ وہ پائے گا کہ جہاں اس کے لیے ایک امکان ختم ہوا تھا وہیں دوسرا زیادہ بہتر امکان اس کا انتظار کر رہا ہے۔ جہاں ایک تاریخ ختم ہوئی تھی وہیں اس کے لیے ایک نئی تاریخ شروع ہو گئی۔